معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
اب بظاہر ایک سوال ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے دین کو نعمت فرمایا ہے، اور عام طبائع دین کو زحمت سمجھتی ہیں، اس کی وجہ کیا ہے؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ چوں کہ عام طبائع پر حیوانیت کا غلبہ ہوگیا ہے اس لیے ان کو دین کی نعمت زحمت معلوم ہوتی ہے، کھلی بات ہے کہ دین کے احکام کی پابندی ہمیں کتنی مصیبتوں اور زحمتوں سے محفوظ کردیتی ہے۔ مثلاً دین کا قانون چوری کو منع کرتا ہے، اب ہر انسان خود اپنی عقل سے فیصلہ کرلے کہ یہ قانون ہمارے لیے رحمت ہے یا زحمت، جس شخص کے گھر سے مال چُرایا جاتا ہے اس غریب کے دل سے پوچھیے کہ کتنی محنت اور مشقت سے اپنے بال بچوں کے لیے اس نے مال حاصل کیا تھا اور بعض وقت ایسی بُری طرح چوری کرتے ہیں کہ وہی گھر والے جو راحت سے زندگی گزار دیتے تھے اب دیکھیے تو فاقے کی نوبت ہے، اس اُجڑے گھر کے تمام افراد پر کیا گزرتی ہے، اس دُکھ اور درد کا احساس اسی کو ہوتا ہے جو درد شناس ہوتا ہے، اور سینے میں انسانی قلب رکھتا ہے، اور ظلم کرتے کرتے جن کے دل سیاہ ہوگئے ہیںان کے اندر رحمت کا کہاں گزر، سانپ اور بچھو کو جس طرح ڈسنے میں لطف آتا ہے اسی طرح ان کو مخلوق ستانی اور جور و ظلم میں لطف آتا ہے، اُولٰٓئِکَ کَالۡاَنۡعَامِ بَلۡ ہُمۡ اَضَلُّؕ؎یہ مثل جانوروں کے ہیں بلکہ ان سے بھی بدتر ہیں گمراہی میں۔ ایک چور کی اس خبیث حرکت سے کتنے انسان اور کتنے گھر برباد ہوئے ہیں ؎ بے ادب تنہا نہ خود را داشت بد بلکہ آتش در ہمہ آفاق زد ’’بے ادب صرف اپنے ہی کو تباہ نہیں کرتا ہے بلکہ سارے عالم میں تباہی کی آگ لگادیتا ہے۔‘‘ چور کبھی مال کی خاطر قتل کا بھی ارتکاب کر بیٹھتا ہے، جس سے کتنے ماں باپ بے اولاد ہوجاتے ہیں، اور کتنی اولاد یتیم ہوجاتی ہے، بیوی رانڈ ہوجاتی ہے، شوہر بے بیوی کے ہوجاتا ہے، نہ جانے کتنے متعدی مفاسد پیدا ہوتے ہیں، اور چور جب گھر میں پکڑا جاتا ------------------------------