معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
عقلِ اَبدالاں چوپرِّ جبرئیل می پرد تاظلِّ سِدْرَہْ میل میل باز سلطانم گشتم نیکو پیَم فارغ از مردارم و کرگس نیَم اے نمرود! یعنی نفس سَرکش و نافرمانِ حق! اُٹھ اور اہلُ اللہ سے پَرطلب کر، کیوں کہ تجھ کو کرگسوں سے نرد بان نہ ملے گی۔ کر گس ایک پردار جانور ہے جس کو ہندی میں گِدھ کہتے ہیں،یہ مُردہ لاشوں کو میدان میں دیکھتے ہیں تو بڑی رغبت سے اس کو لپٹ جاتے ہیں، مُراد کرگس سے وہ انسان ہیں جو مُردار دنیا کی طلب میں آخرت کو پسِ پشت ڈالے ہوئے ہیں، اسی معنوی مناسبت سے کہ طالبِ دنیا کے پر مُردار خوری سے متصل ہیں۔ جیسا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ: اَلدُّنْیَاجِیْفَۃٌ وَطَالِبُوْھَاکِلَابٌ دنیا مُردار ہے اور اس کے طالبین کُتے ہیں۔ مولانا فرماتے ہیں کہ ایسے لوگوں سے اللہ کا راستہ نہ ملے گا۔ نرد بان سیڑھی کو کہتے ہیں،چوں کہ نمرود نے خود رائی سے حضرت ابراہیم علیہ السّلام کے والدآزر کے مشورے سے آسمان تک پہنچنے کے لیے ایک اونچی سیڑھی بنوائی تھی، جس کو خدا وند تعالیٰ نے ایک تند ہوا بھیج کر ڈھادیا، اسی واقعے کی طرف اس نردبان سے اشارہ ہے کہ اے نمرود! اپنی رائے ناقص سے تجھ کو سیڑھی نہ ملے گی، کیوں کہ عقلِ ناقص کا پَر مُردار خوری سے متصل ہے ، پس نہ اپنی رائے ناقص سے پر طلب کر اور نہ ان ناکسوں سے پر طلب کر جن کے پَرمُردار خوری سے متصل ہیں، یعنی طالبِ دنیا ہیں، اب رہا یہ سوال کہ پھر اللہ تک پہنچنے کے لیے کس سے پَر طلب کیے جاویں، تو مولانا اس کا جواب فرماتے ہیں ؎