معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
اُقْتُلُوْنِیْ اُقْتُلُوْنِیْ اَیْ ثِقَات اِنَّ فِیْ قَتْلِیْ حَیَاۃً فِیْ حَیَات اے ثقات! مجھ کو تم لوگ قتل کردو اور ضرور قتل کردو، بے شک میرے مقتول ہونے میں حیات ہی حیات ہے۔ آزمودم مرگِ من در زندگی چوں رہم زیں زندگی پایندگی ’’میں نے تجربہ کرلیا کہ میرا زندہ رہنا ہی میری موت ہے، جب میں اس زندگی سے خلاصی پا جاؤں گا تو حیاتِ جاودانی نصیب ہوجائے گی۔‘‘ گر بریز د خونِ من آں درست رو پائی کو باں جاں بر افشانم برو ’’اگر وہ محبوب میرا خون بہانے کے لیے تیار ہو تو میں دوڑ کر اس کے رو برو اپنی جان کو نذرِ جان کردوں۔‘‘ کسی نے اردومیں خوب کہا ہے ؎ مجاہدا نِ صف شکن بڑھے جو نذرِ جاں لیے بڑھی ادھر سے موت بھی حیاتِ جاوداں لیے یہ حضرات اصحابِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ایسے سچے جاں باز اور مخلص بندے ہیں جن کی محبّت کی شدّت اور سرگرمی کو حق تعالیٰ اس عنوان سے ارشاد فرماتے ہیں: اَلَّذِیۡنَ قَالَ لَہُمُ النَّاسُ اِنَّ النَّاسَ قَدۡ جَمَعُوۡا لَکُمۡ فَاخۡشَوۡہُمۡ فَزَادَہُمۡ اِیۡمَانًا ٭ۖ وَّ قَالُوۡا حَسۡبُنَا اللہُ وَ نِعۡمَ الۡوَکِیۡلُ ﴿۱۷۳﴾ فَانۡقَلَبُوۡا بِنِعۡمَۃٍ مِّنَ اللہِ وَفَضۡلٍ لَّمۡ یَمۡسَسۡہُمۡ سُوۡٓءٌ ۙ وَّ اتَّبَعُوۡا رِضۡوَانَ اللہِ ؕ وَ اللہُ ذُوۡ فَضۡلٍ عَظِیۡمٍ ﴿۱۷۴﴾ ؎ ------------------------------