معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اور پرہیز گاری اختیار کرتا ہے اس سے تمام جن و انس اور جو بھی اس متقی کو دیکھے سب ڈرتے ہیں۔ پس ایک خوف اللہ تعالیٰ کا دونوں جہاں کا امن اپنے اندر لیے ہوئے ہے، حالاں کہ خوف اور امن دو متضاد چیزیں ہیں ،اور اجتماع ِضِدّین عقلاً محال ہے۔اسی طرح نور اور تاریکی اگرچہ دو متضاد چیزیں ہیں لیکن حق تعالیٰ کی عجیب قدرت اور ان کا عجیب تصرّف ہے کہ خوف میں امن اور آنکھ کی سیاہی میں نور کو جمع فرمادیتے ہیں۔ پیپل کا درخت کس قدر قدو قامت رکھتا ہے مگر اللہ تعالیٰ کی قدرت ہے کہ اتنے عظیم القامت درخت کو اس کے ننھے سے بیج میں سمودیتے ہیں۔ چناں چہ جب اس کے بیج کو زمین میں حق تعالیٰ نشو و نما دیتے ہیں تو اسی ننھے سے بیج کے پیٹ سے اس کی تمام جڑیں، تنہ، شاخیں، پتّے پھول پھل سب کے سب خارج میں موجود ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح لوہا اور پتھر باہر سے تاریک و بے نور ہے، لیکن ان کے اندرحق تعالیٰ کی قدرت نے روشنی اور آ گ رکھ دی ہے، چناں چہ چقماق جو ایک قسم کا پتھر ہے، اس سے آگ کا نکلنا ظاہر ہے، اور حق تعالیٰ کی عجیب قدرت اور ان کا عجیب تصرف نجاستوں کو سبب آرایش اور سبزہ زار کردیتا ہے، چناں چہ ان کے کرم کا آفتاب نجاستوں پر اپنی شعاعیں ڈالتا ہے اور آفتاب کے نور کو اس نجاست سے کوئی نقصان نہیں پہنچتا ہے ؎ من نگردم پاک از تسبیحِ شاں پاک ہم ایشاں شوند دُرِّ فشاں میں اپنے بندوں کی پاکی بیان کرنے سے پاک نہیں ہوتا ہوں، میں تو ازلی ابدی پاک ذات ہوں۔ البتہ یہ میرے گناہ گار بندے میری پاکی بیان کرنے سے گناہوں کی آلایش اور گندگی سے پاک ہوجاتے ہیں۔ پس آفتاب کی روشنی اور حرارت نجاستوں کے بعض حصّے کو خشک کرکے اس کو ایندھن کے قابل بنادیتی ہے، اور وہی خشک شدہ نجاست حمام کے چولہے میں جب داخل ہوتی ہے تو حمام کے درو دیوار میں اپنی روشنی کا عکس ڈالتی ہے، چناں چہ ظاہر ہے کہ حمام میں