معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
حقیقت اور بے بسی سے آگاہ ہیں۔ کتنے میاں بیوی ایسے موجود ہیں جن کو ماں باپ بننے کی نوبت ہی نہ آئی، بڑے بڑے علاج و معالجے کے باوجود اولاد کے لیے ترستے ہی رہ گئے۔ اللہ تعالیٰ ہر طرح سے بندوں کو دنیا میں عبرت کی باتیں دکھاتے رہتے ہیں۔ فرعون نے اَنَا رَبُّکُمُ الۡاَعۡلٰی؎ کا دعویٰ کیا کہ میں سب سے بڑا رب ہوں، لیکن حضرت موسیٰ علیہ السّلام کے مقابلے میں کس بُری طرح تباہ ہوا۔ اللہ تعالیٰ کے سوا ہے کون جو خالق ہونے کا دعویٰ کرے؟ افسوس ہے ان لوگوں پر جو عاجز اور محتاج کو اپنا معبود اور خالق تسلیم کرلیتے ہیں۔ میں تو یہ کہا کرتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ جو دعویٰ کرے وہ سامنے آجائے، میں اس سے یہ نہ کہوں گا کہ تو آسمان اور زمین پیدا کردے، صرف یہ کہوں گا کہ تو مچھر یا مکھی کا ایک پَر بنادے، جس کے اندر ظاہراً و باطناً فرق نہ ہو۔ دعویٰ بدون دلیل لغو اور جہل محض ہے۔ اللہ تعالیٰ نے دعویٰ فرمایا ہے کہ میں ہوں اللہ اور پروردگار ہوں سارے جہاں کا: ذٰلِکُمُ اللہُ رَبُّکُمۡ ۚ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ ۚ خَالِقُ کُلِّ شَیۡءٍ فَاعۡبُدُوۡہُ ۚ وَہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ وَّکِیۡلٌ ﴿۱۰۲﴾؎ یہ ہے اللہ تمہارا رب، اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، ہر چیز کا پیدا کرنے والا، تو تم لوگ اس کی عبادت کرو، کیوں کہ جب خالق بھی وہی، علیم بھی وہی، وکیل بھی وہی، تو یہ سب امور مقتضی ہیں اس امر کے کہ معبود بھی وہی ہو۔ نیز جس رسول کے ذریعے حق تعالیٰ دعوائے الوہیت کا اعلان فرماتے ہیں تو اس رسول کو ایک ایسی انوکھی چیز بھی عطا فرماتے ہیں جس کا سارا جہاں مقابلہ نہیں کرسکتا۔چناں چہ ہر زمانے میں جس فن کا بہت عروج تھا اسی فن کے مقابلے میں حق تعالیٰ نے اس زمانے کے نبی کو ایسا معجزہ بھی عطا فرمایا جس کے مقابلے سے لوگ عاجز ہوگئے۔اور رسول کو یہ معجزہ اسی لیے دیا جاتا ہے کہ جب لوگ اس معجزے کا مثل نہ ------------------------------