معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
انسان کی کوئی تدبیر کارگر نہیں ہوتی۔ اہلِ سائنس سیلاب زدہ بستی سے بادلوں کو کیوں نہیں ہانک لے جاتے؟ اسی طرح قحط زدہ علاقوں میں بادلوں کو کیوں نہیں لاکر برسوالیتے؟یوں تو دعوے لمبے لمبے ہانکتے رہتے ہیں، لیکن جب کسی بلا اور قہر ِخدا وندی میں مبتلا ہوجاتے ہیں تو سائنس کے بجائے سائیں سائیں کرتے ہوئے ہلاک ہوجاتے ہیں ؎ جہاں طوفان میں پھنس کر سفینہ ڈگمگاتا ہے وہیں قدرِ خدا و ناخدا معلوم ہوتی ہے حق تعالیٰ دلائلِ توحید کے سلسلے میں ارشاد فرماتے ہیں: اِنَّ فِیۡ خَلۡقِ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ وَ اخۡتِلَافِ الَّیۡلِ وَ النَّہَارِ وَ الۡفُلۡکِ الَّتِیۡ تَجۡرِیۡ فِی الۡبَحۡرِ بِمَا یَنۡفَعُ النَّاسَ وَ مَاۤ اَنۡزَلَ اللہُ مِنَ السَّمَآءِ مِنۡ مَّآءٍ فَاَحۡیَا بِہِ الۡاَرۡضَ بَعۡدَ مَوۡتِہَا وَ بَثَّ فِیۡہَا مِنۡ کُلِّ دَآبَّۃٍ ۪ وَّ تَصۡرِیۡفِ الرِّیٰحِ وَ السَّحَابِ الۡمُسَخَّرِ بَیۡنَ السَّمَآءِ وَ الۡاَرۡضِ لَاٰیٰتٍ لِّقَوۡمٍ یَّعۡقِلُوۡنَ ﴿۱۶۴﴾؎ بلاشبہ آسمانوں اور زمینوں کے بنانے میں اور یکے بعد دیگرے رات اور دن کے آنے میں اور جہازوں کے چلنے میں جو کہ سمندر میں چلتے ہیں، آدمیوں کے نفع کی چیزیں اور اسباب لے کر، اور بارش کے پانی میں جس کو اللہ تعالیٰ نے آسمان سے برسایا، پھر اس پانی سے زمین کو ترو تازہ کیا اس کے خشک ہوئے پیچھےیعنی اس میں نباتات پیدا کیے اور ان نباتات سے ہر قسم کے حیوانات اس زمین میں پھیلادیے، کیوں کہ حیوانات کی زندگی اور توالد و تناسل اسی غذائے نباتی کی بدولت ہے، اور ہواؤں کی سمتیں اور کیفیتیں بدلنے میں کہ کبھی پرواکبھی پچھوا، کبھی گرم کبھی سرد اور ابر کے وجود میں جو زمین اور آسمان کے وجود میں مقید اور معلّق رہتا ہے، ان تمام چیزوں میں توحید کے دلائل موجود ہیں ان لوگوں کے استدلال کے لیے جو عقلِ سلیم رکھتے ہیں۔(ترجمہ و تفسیراز بیان القرآن) ------------------------------