معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
اور آج تو مقرب بادشاہ ہے۔ دیکھ اپنی حقیقت کو مت بھولنا،نظرعنایت شاہ کی تجھ پر بہت ہے، ناز اور تکبّر میں مبتلا نہ ہونا، بلکہ یہ شکرکا مقام ہے کہ یہی گدڑی پہننے والا آج مقرب اور محبوبِ سلطان ہے، جس سے آج تمام وزراء و حکمران لرزتے ہیں، رفتہ رفتہ یہ خبر عام ہوئی، سارے اراکینِ سلطنت کو پہلے ہی سے ایاز کے ساتھ حسد تھا کہ ایک معمولی غریب آدمی آج ہم سب سے سبقت لے گیا اور اس سے بڑھ کر شاہ محمود کا کوئی مقرب اور محبوب نہیں ہے۔ حاسدین میں یہ چہ میگوئیاں شروع ہوئیں کہ ایاز تنہا حجرے میں جاکر کیا کرتا ہے اور حجرے کو ہر وقت مقفّل کیوں رکھتا ہے؟ ہو نہ ہو یہ خفیہ خفیہ شاہی خزانے سے چرا چراکر دولت جمع کررہا ہے۔ پس سلطان کو اس کی اس حرکت کی خبر کرنی چاہیے تاکہ یہ تقرب ایاز کا عتابِ شاہی سے بدل جائے۔ پس سبھوں نے باہمی مشورے کے بعد سلطان محمود کو خبر دی کہ حضور! ایاز گندم نما جَو فروش ہے۔یہ آپ کا عاشقِ صادق نہیں ہے، یہ منافق ہے۔ خزانۂ شاہی سے اپنے خاص حجرے میں سیم و زر جمع کررہا ہے۔ سلطان محمود کو ایاز کے متعلق ایسی حرکت کا گمان تک بھی نہ ہوا، لیکن اراکین پر حجت تمام کرنے کے لیے اور ایاز کا مقامِ محبت اور اس کی صداقت ظاہر کرنے کے لیے حکم نافذ کردیا کہ آدھی رات کو ایاز کے حجرے کی تلاشی لی جائے۔ اراکینِ سلطنت بڑے خوش ہوئے کہ آج رات میں ایاز کی قلعی کھل جاوے گی اور اس کا تقرب ختم ہوجاوے گا۔ چناں چہ نیم شب کو اس کے حجرے کا تالا توڑا گیا اور حکاّمِ سلطنت نے حجرے کے اندر تلاشی لی، لیکن بجز ایک پرانی گدڑی اور ایک بوسیدہ پوستین کے حجرے میں کچھ نہ تھا اور حاسدین نے حجرے کی زمین بھی اس شبہے سے کھودی کہ شاید زمین میں دفینہ ہو اور گدڑی کو دھوکا دینے کے لیے ٹانگ رکھا ہو۔ بالآخر تلاشی لینے والے حکاّم تہی دست و نامراد شاہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور باصد شرمندگی معذرت اور معافی طلب کرنے لگے۔