معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
حضرت عارف رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ’’ اصلی فکر وہ ہے جو راستہ کھول دے اور راستہ اصلی وہ ہے جو شہنشاہِ حقیقی تک پہنچادے۔‘‘ حضرت ابراہیم بن ادہم رحمۃ اللہ علیہ کے سامنے سے یہ واردینِ غیب یہ کہہ کر اسی وقت نظر سے غائب ہوگئے اور ادھر حضرت ابراہیم بن ادہم رحمۃ اللہ علیہ کے دل پر ایک چوٹ لگ گئی اور اللہ کی محبّت میں سلطنت، تخت، تاج سب کچھ تج دیا ؎ شاہی و شہزادگی در باختہ از پئے او در غریبی ساختہ شاہی اور شہزادگی سب کچھ چھوڑ دیا اور اللہ کے لیے غربت کے ساتھ موافقت کرلی۔ بندگیٔ او چناں درخورد شُد کہ شہی اندر دلِ او سَر د شُد اللہ کی غلامی میں ان کو ایسا لطف آیا کہ شاہی اُن کے دل میں سَرد ہوگئی۔ بندگیٔ او بہ از سلطانی است کہ اَنَاخَیْرٌ دمِ شیطانی است اللہ تعالیٰ کی بندگی سلطانی سے بہتر ہے، کیوں کہ اَنَاخَیْرٌ کہنا شیطانی مقولہ ہے۔ کشتنی بہ از ہزاراں زندگی سلطنتہا مردۂ ایں بندگی اپنے اللہ پر جو ہمارا محبوبِ حقیقی ہے جان کو قربان کردینا ہزاروں زندگیوں سے بہتر ہے ؎ جان دی دی ہوئی ان ہی کی تھی حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا ہزاروں سلطنتیں ان کی غلامی پر قربان ہیں ؎ نیم جاں بستاند و صد جاں دہد آنچہ در و ہمت نیاید آں دہد