معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
یعنی گیند کو جس طرف چاہتے ہیں قدم کی ضرب سے حرکت دیتے رہتے ہیں، اسی طرح حق تعالیٰ کے ہاتھ میں اپنے کو سپرد کرو ؎ عشق را با حیّ و باقیوم دار عشق بامردہ نباشد پائیدار مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ عشقِ حقیقی زندہ اور حقیقی سنبھالنے والے سے یعنی حق تعالیٰ سے کرنا چاہیے اور جو ایک دن مرنے والے ہیں ان کی محبت پائیدار نہیں ہے ؎ از شرابِ قہر چوں مستی دہد نیستہا را صورتِ ہستی دہد مولانا رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ دنیا کی محبت میں اہلِ دنیا جو سرمست نظر آتے ہیں یہ مستی شرابِ قہر کی مستی ہے، ایک دن خدا کا عذاب اس مستی کو ختم کرنے والا ہے، پھر دارالجزا میں پہنچ کر ندامت اور پچھتانے سے کچھ بھی نتیجہ مرتب نہ ہوگا۔ چناں چہ کفار عذابِ آخرت کا مشاہدہ کرکے تمنا کریں گے کہ کاش! ہم مٹی ہوجاتے: وَ یَقُوۡلُ الۡکٰفِرُ یٰلَیۡتَنِیۡ کُنۡتُ تُرٰبًا ﴿٪۴۰﴾؎ اور کافر قیامت کے دن کہے گا کاش کہ میں مٹی ہوجاتا۔ اور اللہ والوں کو اپنے پروردگار کی محبّت میں جو لذّت ملی ہے اس لذّت کے سامنے انہوں نے دنیا سے رخ پھیر لیا، کیوں کہ اللہ کی محبت اور معرفت کے نور میں دنیا کی حقیقت ان پر منکشف ہوگئی۔ ہمارے خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے خوب فرمایا ہے ؎ رنگ رلیوں پہ زمانے کے نہ جانا اے دل یہ خزاں ہے جو باندازِ بہار آئی ہے دنیا کی ہر لذّت فانی ہے اور ایک خواب و افسانہ ہے۔ خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے کیا خوب کہا ہے ؎ ------------------------------