معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
لیے بہت سی نشانیاں بنائیں، جیسے پہاڑ، درخت وغیرہ جن سے راستہ پہچانا جاتا ہے، ورنہ اگر تمام زمین کی سطح یکساں حالت پر ہوتی تو راستہ ہر گز نہ پہچانا جاتا،اور ستاروں سے بھی لوگ راستہ معلوم کرتے ہیں، چناں چہ ظاہر و معلوم ہے۔ سو جب اللہ تعالیٰ کا خالقِ اشیائے مذکورہ ہونا اور اس میں اس کا منفرد ہونا ثابت ہوچکا تو کیا جو پیدا کرتا ہویعنی اللہ تعالیٰ وہ اس جیسا ہوجاوے گا جو پیدا نہیں کرسکتا ،کہ تم دونوں کو معبود سمجھنے لگے، تو اس میں اللہ تعالیٰ کی اہانت ہے کہ اس کو بتوں کے برابر کردیا۔ پھر کیا تم اتنا بھی نہیں سمجھتے کہ اللہ تعالیٰ نے جو اوپر دلائلِ توحید میں اپنی نعمتیں بتلائی ہیں اُن پر کیا حصر ہے، وہ تو اس کثرت سے ہیں کہ اگر تم اللہ تعالیٰ کی اُن نعمتوں کو گننے لگوتو کبھی نہ گن سکو گے۔ مگر مشرکین شکر اور قدر نہیں کرتے اور یہ جرم اتنا عظیم تھا کہ نہ معاف کرانے سے معاف ہوتا، اور نہ اس جرم پر اصرار کے باوجود یہ نعمتیں ملتیں، لیکن واقعی اللہ تعالیٰ بڑی مغفرت والے اور بڑی رحمت والے ہیں کہ کوئی شرک سے توبہ کرے تو مغفرت ہوجاتی ہے۔ اور نہ کرے جب بھی تمام نعمتیں حیات تک منقطع نہیں ہوتیں۔ اور یہاں دنیا کی نعمتوں کے فائض ہونے سے کوئی یہ نہ سمجھے کہ کافروں کوکبھی سزا نہ ہوگی۔ وَ اللہُ یَعۡلَمُ مَا تُسِرُّوۡنَ وَ مَا تُعۡلِنُوۡنَ ﴿۱۹﴾ وَ الَّذِیۡنَ یَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللہِ لَا یَخۡلُقُوۡنَ شَیۡئًا وَّ ہُمۡ یُخۡلَقُوۡنَ ﴿ؕ۲۰﴾ اَمۡوَاتٌ غَیۡرُ اَحۡیَآءٍ ۚ وَ مَا یَشۡعُرُوۡنَ ۙ اَیَّانَ یُبۡعَثُوۡنَ ﴿٪۲۱﴾ اِلٰـہُکُمۡ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ ۚ فَالَّذِیۡنَ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ بِالۡاٰخِرَۃِ قُلُوۡبُہُمۡ مُّنۡکِرَۃٌ وَّ ہُمۡ مُّسۡتَکۡبِرُوۡنَ ﴿۲۲﴾ ؎ کیوں کہ اللہ تعالیٰ تمہارے پوشیدہ اور ظاہری احوال سب جانتے ہیں، پس ان کے موافق سزادیں گے،یہ تو حق تعالیٰ کے خالق اور منعم ہونے کا بیان تھا ،اور جن کی یہ لوگ خدا کو چھوڑ کر عبادت کرتے ہیں وہ کسی چیز کو پیدا نہیں کرسکتے اور وہ خود ہی مخلوق ہیں، اور اوپر قاعدہ کلیہ گزر چکا ہے کہ غیر خالق اور خالق مساوی نہیں ہوسکتے ہیں۔ پس خالق کے علاوہ ------------------------------