معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
ہے۔ اس میں بھی ان لوگوں کے لیے توحید کی اور خدا کے منعم ہونے کی بڑی دلیل ہے جو سوچتے ہیں۔ (ازبیان القرآن) شہد کی مکھیوں کے دل میں اللہ تعالیٰ نے اپنی ربوبیّت کا کتنا بڑا کارخانہ الہام فرمایا ہے اور کیسا کام لیا ہے! پھولوں کی پنکھڑیوں میں سے کسی انسان کا ہاتھ اس رس کو نہیں نکال سکتا،اس کی انگلی بھی وہاں نہیں داخل ہوسکتی تھی جہاں سے اس کی باریک سوئی داخل ہوکررس کو چوس لیتی ہے۔ اپنے بندوں کے لیے کیا کیا انتظامات فرمائے ہیں، ان مکھیوں سے میاں کی قدرت نے کیا کام لیا ہے، بس انسان سوچتا ہی رہ جائے اور اپنے اللہ کے احسان پر قربان ہوجائے۔اور ارشاد فرماتے ہیں: وَ اِنَّ لَکُمۡ فِی الۡاَنۡعَامِ لَعِبۡرَۃً ؕ نُسۡقِیۡکُمۡ مِّمَّا فِیۡ بُطُوۡنِہٖ مِنۡۢ بَیۡنِ فَرۡثٍ وَّ دَمٍ لَّبَنًا خَالِصًا سَآئِغًا لِّلشّٰرِبِیۡنَ ﴿۶۶﴾ ؎ اور تمہارے لیے تمہارے مویشی میں غور درکار ہے۔ دیکھو ان کے پیٹ میں جو گوبر اور خون کا مادّہ ہے اس کے درمیان میں سے دودھ کا مادّہ کہ وہ ایک حصہ خون کا ہے جس کو بعد ہضم کے جُدا کرکے تھن کے مزاج سے اس کا رنگ بدل کر اس کو صاف اور گلے سے آسانی سے اترنے والا دودھ بناکر ہم تم کو پینے کو دیتے ہیں۔ اس آیت سے یہ مراد نہیں کہ پیٹ میں ایک طرف گوبر ہوتا ہے اور ایک طرف خون اور دونوں کے درمیان میں دودھ رہتا ہے، بلکہ پیٹ میں جو غذا ہوتی ہے، اس میں وہ اجزا جو آگے چل کر دودھ بنیں گے اور وہ اجزا جو گوبر بن جائیں گے۔سب مخلوط ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کو جُدا جُدا کرتے ہیں، کچھ گوبر بن کر دفع ہوجاتا ہے، اور کچھ ہضم کبدی میں اخلاط بنتے ہیں، جن میں خون بھی ہے، پھر اس خون میں وہ حصہ جو آگے چل کر دودھ بنے گا اور وہ حصہ جو دودھ نہ بنے گا، یہ دونوں مخلوط ہوتے ہیں،اللہ تعالیٰ ایک حصہ جدا کرکے پستان تک پہنچادیتا ہے اور وہاں پہنچ کر وہ دودھ بن جاتا ہے، جیسا کہ انثیین میں خاصیت رکھی ہے کہ خون وہاں پہنچ کر مادّۂ منویّہ بن جاتا ہے۔ پس اجزائے دَمویّہ خاصّہ جو ------------------------------