معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
کے بس میں نہیں، لیکن ہم چاہیں گے تو ایک معمولی مخلوق سے کام لے لیں گے ، عجیب اُن کی رحمت ہے کہ بندوں کے لیے تمام پھولوں کی اور پھلوں کی لطیف شیرینی سے دوا تیار فرمارہے ہیں، تاکہ کمزور بندے اس کے استعمال سے آرام اور نفع حاصل کریں، اور اس دوا کے لیے شہد کی مکھی کے جی میں الہام فرمایا کہ اس دوا کے اجزا تلاش کر، اور تلاش میں خواہ کتنا ہی دور تک جانا پڑے بے فکری سے جاکر حاصل کر، ہم راستے سے تجھے بھٹکنے نہ دیں گے اور اس دوا کو رکھنے کے لیے پہلے گھر بنالے اور وہ گھر بھی کیا انوکھا گھر ہے! شہد کے الگ خانے ہیں اور مکھیوں کے فضلات کے الگ خانے ہیں۔ شہد کی مکھیوں سے اللہ تعالیٰ نے وہ کام لیا جو بڑی بڑی قوّت والوں سے نہیں لیا۔ارشاد فرماتے ہیں: وَ اَوۡحٰی رَبُّکَ اِلَی النَّحۡلِ اَنِ اتَّخِذِیۡ مِنَ الۡجِبَالِ بُیُوۡتًا وَّ مِنَ الشَّجَرِ وَ مِمَّا یَعۡرِشُوۡنَ ﴿ۙ۶۸﴾ ثُمَّ کُلِیۡ مِنۡ کُلِّ الثَّمَرٰتِ فَاسۡلُکِیۡ سُبُلَ رَبِّکِ ذُلُلًا ؕ یَخۡرُجُ مِنۡۢ بُطُوۡنِہَا شَرَابٌ مُّخۡتَلِفٌ اَلۡوَانُہٗ فِیۡہِ شِفَآءٌ لِّلنَّاسِ ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً لِّقَوۡمٍ یَّتَفَکَّرُوۡنَ ﴿۶۹﴾؎ آپ کے ربّ نے شہد کی مکھی کے جی میں یہ بات ڈالی کہ توپہاڑوں میں گھر (یعنی چھتّہ) بنالے اور درختوں میں بھی اور لوگ جو عمارتیں بناتے ہیں ان میں بھی چھتّہ لگالے ۔ (چناں چہ ان سب موقعوں پر وہ چھتّہ لگاتی ہے) پھر ہر قسم کے مختلف پھلوں سے جو تجھ کو مرغوب ہوں چوستی پھر، پھر چوس کر چھتے کی طرف واپس آنے کے لیے اپنے رب کے راستوں پر چل، جو تیرے لیے باعتبار چلنے کے اور یاد رہنے کے آسان ہیں چناں چہ بڑی بڑی دور سے بے رستہ بھولے ہوئے اپنے چھتے کو لوٹ آتی ہے، پھر جب چوس کر اپنے چھتے کی طرف لوٹتی ہے تو اس کے پیٹ میں سے پینے کی ایک چیز نکلتی ہے (یعنی شہد) جس کی رنگتیں مختلف ہوتی ہیں کہ اس میں لوگوں کی بہت سی بیماریوں کے لیے شفا ------------------------------