معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
احکامِ شرعیہ کے بار کو اٹھانے پر آمادہ کردیا اور خوشی خوشی بزبانِ حال ارواح نے کہا ؎ رو رو اے جاں زود زنجیرے بیار یعنی اے جان! جا اور جَلد اس محبّت کی زنجیر کو ہاتھ میں لے لے۔ آسماں بارِ امانت نتوانست کشید قرعۂ فال بنامِ من دیوانہ زدند اَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ کے انوارِ ربوبیت میں میاں نے اپنے کو دکھادیااور ارواح نے دیکھ کر کہا:بے شک آپ ہمارے ربّ ہیں، لفظِ بَلٰینفی توڑنے کے لیے استعمال ہوتا ہے (لَانْتِقَاضِ النَّفْی) قَالُوْا بَلٰی کا عنوان بتاتا ہے کہ ارواح نے دیکھ کر کہا کہ کیوں نہیں!بدون دیکھے ہوئے ایسا عنوان نکل ہی نہیں سکتا ہے اور اس آیت سے متصلاً شَہِدْنَافرمانا اس کی اور تائید کرتا ہے، قَالُوْا بَلٰی ۚ شَھِدْنَا ہم سب گواہ بنتے ہیں،یہ گواہی بتاتی ہے کہ ارواح نے انوارِ ربوبیت کو دیکھا اور دیکھ کر گواہی دی کہ ہم سب آپ کی ربوبیت کے گواہ ہیں، شَہِدْنَا سے اس تقریر کی اور بھی تائید ہوجاتی ہے، کیوں کہ شہادت تو دیکھ کر ہی معتبر ہوتی ہے، پیدا فرماکر اپنی تربیت میں رکھ کر تب فرمایا کہ کیا میں تمہارا ربّ نہیں ہوں، تھے تو اس وقت چیونٹی جیسے، مگر بیج ہی میں تو پورا درخت ہوتا ہے، ارواح نے اپنے وجود کو اور اپنے وجود پر تربیت کے آثارکو دیکھ کر عرض کیا: بےشک آپ ہمارے ربّ ہیں، اُوپر بیتی ہوئی ربوبیت کا اقرار کیا تھا۔ اس تقریر کے بعد میں نے جب حضرت مرشدی قدّس سرّہ‘ کی تفسیر بیان القرآن میں اس مقام کو دیکھا تو بے حد خوشی ہوئی، کیوں کہ حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے بین القوسین جو عبارت تحریر فرمائی ہے اس میں میری تقریر کی تائید موجود ہے، حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ نے اَلَسۡتُ بِرَبِّکُمۡ سے پہلے بین القوسین یہ عبارت تحریر فرمائی ہے’’اور (ان کو سمجھ عطا فرماکر) ان سے ان ہی کے متعلق اقرار لیا اَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں؟ سب نے (اُس عقل خداداد سے حقیقتِ امر سمجھ کر) جواب دیا کہ کیوں نہیں! (واقعی آپ ہمارے ربّ ہیں، حق تعالیٰ نے وہاں جتنے