معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
اندریں شہرِ حوادث میر ا وست در ممالک مالکِ تدبیر اوست اس شہرِ حوادث یعنی دنیائے فانی کے تمام تصرّفات کی مالک حق تعالیٰ ہی کی ذاتِ پاک ہے۔ تمام ممالک میں تدابیر اور اسباب اپنے اثر کے اعتبار سے ان ہی کے مملوک ہیں۔ خرم آنکہ عجز و حیرت قوت اوست در دو عالم خفتہ اندر ظلِّ دوست مولانا فرماتے ہیں کہ مبارک ہے وہ شخص جس کی غذا عجزِمحمود اور حیرتِ محمودہ ہے، یعنی جس کو تدابیر اور اسباب کے تخلّف فی الآثارسے مسبّبِ حقیقی کی معرفت نصیب ہوگئی، یعنی جب اسباب اور تدابیر کو کبھی کامیاب اور کبھی ناکام دیکھا تو تفکر اور تدبّر سے سمجھ گیا کہ یہ اسباب اور تدابیر کسی اور کے قبضے میں ہیں، فی نفسہٖ اُن کے اندر کچھ اثر نہیں ہے، یہ خود اپنے اثر کرنے میں محتاج ہیں کسی مؤثرِ حقیقی کے۔ اگر اُن کے اندر ذاتی اثر ہوتا تو اُن کو ہمیشہ کامیاب ہونا چاہیے، مگر اُن کی یہ ناکامی دلیل ہے کہ یہ مؤثر بالذات نہیں ہیں، جب مؤثرِ حقیقی اللہ جلّ شانہ‘چاہتے ہیں تو ان میں اثر پیدا فرمادیتے ہیں اور جب اُن کو منظو ر نہیں ہوتا ہے تو تمام اسباب و تدابیر کو بے اثر کردیتے ہیں۔ مَاشَاءَ اللہُ کَانَ وَمَالَمْ یَشَأْ لَمْ یَکُنْ؎ جو اللہ چاہتا ہے وہ ہوجاتا ہے اور جو وہ نہیں چاہتا نہیں ہوتا۔ چناں چہ آتشِ نمرود کو جب حکم اور اذن جلانے کا نہ ہوا تو وہ آگ سو زندۂ خلیل نہ ہوسکی اور حکمِ الٰہی سے گلزارِ جنت ہوگئی، لیکن اسی آن میں جس وقت کہ وہ آگ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے لیے گلزارِ جنت تھی نمرود مردود کے لیے وہ آگ اس وقت بھی نارِ جہنّم تھی۔ تو معلوم ہوا کہ تمام اشیاء کے خواص و اثرات اپنے افعال کی انجام دہی میں حکمِ الٰہی کے تابع ہیں۔ عارفین پر جب اسباب اور تدابیر کا عجز اور ضعف منکشف ہوگیا تو ------------------------------