معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
آنکھوں سے دیکھ رہے ہو۔ چوں کہ ربوبیّتِ الٰہیہ کو معرفتِ الٰہیہ میں بڑا دخل ہے اسی وجہ سے حق تعالیٰ نے الحمدللہ کے بعد اپنی پہچان کے لیے صفتِ ربّ العالمین کو بیان فرمایاہے۔ ہمارے مرشد مولاناتھانوی رحمۃ اللہ علیہ یہ شعر پڑھا کرتے تھے ؎ گلستاں میں جاکر ہر اک گل کو دیکھا تری ہی سی رنگت تری ہی سی بو ہے اور ارشاد فرمایا کہ شاعر عارف نہ تھا اس وجہ سے اس نے کہا تھا ؎ گلستاں میں جاکر ہر اک گل کو دیکھا نہ تیری سی رنگت نہ تیری سی بو ہے اگر عارف ہوتا تو ہر پھول اور پھولوں کی ہر پتّی اس کو معرفتِ الٰہیہ کے لیے ایک دفتر معلوم ہوتی ؎ برگِ درختانِ سبز در نظرِ ہوشیار ہر ورقے دفتریست معرفتِ کردگار چناں چہ حضرت رحمۃ اللہ علیہ اس شعر کے مصرعہ ثانیہ میں یہ ترمیم فرماکر پڑھا کرتے تھے ؎ گلستاں میں جاکر ہر اک گل کو دیکھا تری ہی سی رنگت تری ہی سی بو ہے ہر ایک ذرّہ بتارہا ہے کہ میرا کوئی پیدا کرنے والا ہے۔ جس طرف نگاہ اٹھائیے تو اللہ تعالیٰ ہی کی پیدا کی ہوئی چیزوں پر نظر پڑتی ہے۔ آسمان اور زمین اور ان کے اندر جتنی عجیب اور غریب مخلوقات ہیں یہ چاند، سورج، ستارے، دریا، پہاڑ، سمندر، ہر قسم کے درخت، ہر قسم کے پھل پھول، اور پھولوں کی ایک ایک پنکھڑی اور پنکھڑیوں کے باریک باریک رگ و ریشے سب اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر گواہی دیتے ہیں۔ تمام عالم میں ان ہی کی حکومت ہے، اُن ہی کی تربیت ہے،جدھر دیکھتا ہوں ادھر تو ہی تو ہے، غیر کون ہے، صاحب ’’ما مقیمانؔ‘‘ فرماتے ہیں ؎