معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
وہ اللہ والی مچھلی ساحلِ بحرِ جلال پر ہر عام و خاص کی راہ بری پر تائیدِغیب سے مامور تھی۔ یک بیک آں ماہئے فرخندہ فال از قضا شد غرق دریائے جلال کہ اچانک وہ خوش نصیب مچھلی جو منصبِ نبوت پر علیٰ سبیل نیابت(نائب ہونے کی حیثیت سے )تعلیم خلق پر فائز تھی، قضائے الٰہی سے دریائے جلال میں غرق ہوگئی۔ رختِ رحلت بستہ از دنیائے دوں خفتہ زیرِ خاک با صد ہا سکوں یعنی وہ محبوب شیخ سامانِ رخصتی دنیائے فانی سے باندھے ہوئے زیر خاک صدہا سکون کے ساتھ سوگئے۔ رُوحِ پاک دستگیر رہ نما غرق شد در بحر پاکِ کبریا شیخ محبوب کی روحِ پاک بحرپاک کبریا میں غرق ہوگئی، یعنی واصلِ حق ہوگئی۔ ہیچ در عالم نبا شد یارِ من چوں ز عالم رفت آں دلدارِ من اب اس عالم میں میرا کوئی دوست نہ رہا، جب کہ میرا وہ محبوب دلداراس عالم فانی سے رخصت ہوگیا۔ ہمچو ایں غم من ندیدم در جہاں چہ کنم جز گریہ و آہ و فغاں ایسا غم میں نے اس جہاں میں کبھی نہ دیکھا تھا، اب بجُز گریہ و آہ و فغاں کیا کروں۔ جانِ مرشد چو سوئے جاناں رسید از کجا یابیم بوئے آں سعید شیخ محبوب کی جان جب اپنے محبوبِ حقیقی سے واصل ہوگئی۔تو ہم اپنے شیخ کی خوشبو اس جہان میں کہاں سے پائیں۔