معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
ہوجائیں۔اردو میں ایسی کتابیں بھی علمائے ربّانیّین کی موجود ہیں جن کو دیکھ کر ہر عمل میں سنت کا طریقہ معلوم کیا جاسکتا ہے۔ ان کتابوں میں بہشتی زیور،تعلیم الدین، فروع الایمان،اغلاط العوام، حیات المسلمین، اصلاح الرسوم، قصد السبیل یہ چند کتابیں ایسی ہیں جن کے مطالعے سے بقدرِ ضرورت دین حاصل ہوسکتا ہے۔ ان کتابوں کے پڑھنے سے وہ سچا دین ملتا ہے جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم و تابعین رحمۃ اللہ علیہم کے اندر موجود تھا۔ بعد کو جاہل فقیروں نے دین کے اندر جو بے سند جاہلانہ رسمیں داخل کردی ہیں ان کو صاف صاف بتادیا گیا ہے کہ یہ فعل سنت کے مطابق ہے اور یہ فعل بالکل بے سند اور بے ثبوت ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ جوں جوں زمانۂ نبوّت سے بُعد ہوتا جاوے گا دین کے اندر نئی نئی باتیں لوگ داخل کرلیں گے، اس لیے ضرورت ہے کہ علمائے باعمل سے پوچھ پوچھ کر عمل کریں۔ شریعت کے جتنے احکامِ ظاہری ہیں ان کا علم حاصل کرکے اپنے ظاہری افعال اور ظاہری صورت اور وضع کو درست کریں، اور جتنے احکامِ باطنی ہیں مثل تواضع ، شکر، رضا بالقضاء، صبر، اخلاص ان کو کسی اللہ والے، مخلص بندے سے حاصل کریں اَلرَّحۡمٰنُ فَسۡـَٔلۡ بِہٖ خَبِیۡرًا’’رحمٰن کی شان کو کسی باخبر سے پوچھو‘‘یہ باخبر دین کی حقیقی رُوح یعنی اخلاص فی العمل کا طریقہ سکھائیں گے۔ حضرت عارف فرماتے ہیں ؎ شیخِ نورانی ز رہ آ گہ کند نور را با لفظہا ہمرہ کند نورانی شیخ راستے سے آگاہ کرتا ہےاور اپنے قلب کے نور کو اپنے الفاظ کے ہمراہ کردیتا ہے۔ ان باخبر بندوں کی باتوں میں اسی وجہ سے اثر بھی زیادہ ہوتا ہے کہ وہ فانی یعنی مٹے ہوتے ہیں، جو علوم اور فیوض ان کی زبان سے جاری ہوتے ہیں وہ صاف اور خالص انوار لیے ہوتے ہیں، برعکس اس کے جس کے نفس میں فنائیت ناقص ہوتی ہے اس کے الفاظ کے انوار بھی اُس قدر ظلماتِ نفسانیہ سے مخلوط ہوجاتے ہیں۔