معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
پر اور جواہرات اور موتیوں پر اپنے اپنے ہاتھ رکھ دیے، اور ایاز اٹھا اور شاہ محمود کے کندھوں پر اپنے دونوں ہاتھ رکھ دیے کہ میں تو صرف آپ کو چاہتا ہوں۔ یہ ہے عقلِ کامل کہ جب بادشاہ ہمارا ہوگا تو ساری سلطنت ہماری ہوگی، یہ حوصلے کی بات ہوتی ہے ؎ سرمد غمِ عشق بو الہوس را ند ہند سوزِ غمِ پروانہ مگس را ند ہند عارفین کی یہی شان ہوتی ہے کہ سارے جہاں سے مستغنی ہوکر اللہ تعالیٰ ہی کی یاد میں لگے ہوئے ہیں ؎ بسودائے جاناں ز جاں مشتغل بذکرِ حبیب از جہاں مشتغل بیَاد حق از خلق بگر یختہ چناں مست سَاقی کہ مے ریختہ محبوبِ حقیقی کی محبت میں ایسے سرگرم ہیں کہ اپنی جان سے بھی بے پروا ہیں، اور سارے جہاں سے بے پرواہوکر ذکرِ حبیب میں لگے ہوئے ہیں، یادِ حق میں مخلوق سے بھاگے ہوئے ہیں، اور ساقیٔ ازل پر ایسے مست ہیں کہ نعمتوں کی طرف سے التفات جاتا رہا اور منعمِ حقیقی کی ذات پر ہر وقت ٹکٹکی بندھی ہوئی ہے۔ عارف اپنی ہر عبادت میں حق تعالیٰ کی عظمت اور کبریائی کے پیشِ نظر نقصان اور قصور دیکھتا ہے۔ حضورﷺکا ہر فرض نمازکے بعد استغفار فرمانے کی حکمت یہی راز ہے کہ نماز فرض کے بعد سیدنا حضور صلی اللہ علیہ وسلم استغفار فرمایا کرتے تھے، نماز کے بعد فوراً استغفار کرنے میں بظاہر یہ اشکال ہوتا ہے کہ استغفار نام ہے کسی معصیت سے مغفرت طلب کرنے کا، اور نماز ایک محبوب ترین عبادت ہے، تو اس