معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
میرے لیے اللہ تعالیٰ کے ساتھ ایک ایسا وقت بھی ہے جس میں نہ کسی مقرب فرشتے کا گزر ہے نہ کسی نبی مرسل کا۔ لِیْ مَعَ اللہِ وقت بود آں دم مرا لَایَسَعْ فِیْہِ نَبِیٌّ مُجْتَبیٰ میرے لیے اللہ کے ساتھ ایک خاص وقت ایسا ہے کہ اس میں کسی نبئ برگزیدہ کی بھی رسائی نہیں۔ پس اے لوگو! جب یہ بات ہے تو سمجھ لو کہ میرے مرتبۂ قرب کی رفعت کے اعتبار سے میرے اوپر جلالت و عظمتِ خداوندی کا کس قدر غلبہ ہوگا ؎ نماند سرا پردہ اِلاّ جَلال بدرّد یقیں پردہائے خیال پس تم لوگ دیکھتے ہو کہ نماز میں میرے ہر ہر جوڑ پر حق تعالیٰ شانہ‘ کی عظمت و کبریائی کا کیا اثر ہوتا ہے۔ اے لوگو! تم دیکھ لو کہ نماز میں عظمتِ الٰہیہ سے میری کیا حالت ہوجاتی ہے، تم لوگ سنتے ہو کہ حالتِ نماز میں غلبۂ خوفِ الٰہی کے سبب میرے سینے سے ایسی آواز نکلتی ہے جس طرح کوئی ہانڈی چولہے پر پکتی ہے۔ میری عبدیت اور میری بندگی اور شانِ غلامی سے میری شانِ رسالت کو پہچانو،اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًاعَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی عبدیت کو پہلے بیان فرمایا ہے، پھر اس عبدیت پر رسالت کا تاج جورکھا ہوا ہے اس کو بعد میں بیان فرمایا ہے۔اس میں امّت کو تعلیم فرمادی کہ دیکھو ہم سیّدالمرسلین ہیں اور افضل الخلائق ہیں، لیکن اللہ کی عظمت و جلالت کے سامنے اپنی غلامی اور بندگی کو ہر وقت پیشِ نظر رکھتے ہیں۔عبدیتِ کاملہ مقدّم ہوتی ہے، پھر اس پر رسالت، نبوت، صدیقیت، شہادت، صالحیت کا تاج رکھا جاتا ہے۔ اے لوگو! ہماری صحبتِ پاک سے اب تمہارے اندر اتنی صلاحیت آچکی ہے