معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
نے بھی حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے مثنوی پڑھی ہے۔ خواب میں مثنوی شریف کے متعلقحضرت حاجی صاحب کا ارشاد مجھ سے خواب میں حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ مثنوی شریف دیکھا کرو اور فرمایا کہ حضرت شاہ محمد اسحاق صاحب رحمۃ اللہ علیہ کو جو کچھ ملا حدیث شریف اور مثنوی شریف کے درس و تدریس سے ملا۔ ہمارے حضرتِ والا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے ہر وعظ میں مثنوی شریف کی حکایتیں اور اس کے اکثر اشعار ملتے ہیں۔ مثنوی شریف چھ دفتروں میں ہے۔ دفترِ ششم کے آخر میں مولانا نے ایک حکایت شروع کی تھی کہ درمیانِ حکایت میں الہام کا سلسلۂ غیبی مشیتِ حق سے بند ہوگیا جس کو مولانا نے اسی آخری شعر میں بیان فرماکر سلسلۂ مثنوی کو ختم فرمادیا۔ مثنوی شریف کے الہامی ہونے پرمولانا رومی کے ایک شعر سے اشارہ مثنوی شریف کے الہامی ہونے پر مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ کے ایک شعر سے اشارہ ملتا ہے ؎ چوں فتا د از روزنِ دل آفتاب ختم شد واللہ اعلم بالصواب مولانا رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ دل میں جس دریچۂ باطنی سے وارداتِ غیبیہ علوم اور معارف کے آرہے تھے اب بحکمتِ خداوندی وہ آفتاب افقِ استتار میں غروب ہوگیا، یعنی اب بجائے تجلّی کے استتار ہوگیا، جیسا کہ عارفین کو دونوں حالتیں پیش آتی ہیں اور بعض مصالح اس میں تجلّی سے بھی زیادہ ہوا کرتی ہیں، پس جب روزنِ قلب کی محاذات سے آفتابِ فیض زیرِ افق جاگرا تو کتابِ ہٰذا ختم ہوگئی۔’’ختم شد واللہ اعلم بالصواب۔‘‘ اور اللہ ہی کو خوب معلوم ہے کہ صواب اور مصلحت اور حکمت کس وقت کس چیز میں کیا ہے۔ پس جب وہی جانتے ہیں اور حکمت کے موافق کرتے بھی ہیں اور اس