معرفت الہیہ |
س کتاب ک |
|
ہیں چہ تقصیر آمد از بحر و سحاب تا تو یاری خواہی از ریگ و سراب ’’ہاں کون سی کمی تھی بحرو سحاب کی طرف سے جس سے تم ریگ اور سراب سے یاری چاہنے لگو۔‘‘ عام اگر خفاش طبعند و مجاز یوسفا داری تو آخر چشم باز ’’عوام اگرچہ خفاش طبع اور مجاز پرست ہیں، مگر اے یوسف! آخر تم تو چشم کشادہ رکھتے تھے ۔‘‘ گر خفا شے رفت در کور وکبود باز سُلطاں دیدہ را بارے چہ بود ’’اگر کوئی خفاش کو ری وکبودی میں چلا گیا تو تعجب نہیں، مگر اس باز کو جو سلطان کو دیکھے ہوئے ہو کو آخر کیا ہوگیا۔‘‘ پس ادب کردش بدیں جرم اوستاد کہ مساز از چوب بوسیدہ عماد ’’پس اس لغزش پر اُن کو مصلحِ حقیقی نے تادیب فرمائی کہ آیندہ کو چوب بوسیدہ سے ستون مت بنانا۔‘‘ لیک یوسف را بخود مشغول کرد تا نیا ید در دلش زاں حبس درد ’’لیکن چوں کہ اس حالت میں بھی یوسف علیہ السّلام مقبول و محبوب تھے، اس لیے عین اس عتاب میں یہ عنایت بھی فرمائی کہ یوسف علیٰ نبیّنا وعلیہ السّلام کو اپنے میں مشغول فرمالیا، یعنی تجلیاتِ خاصہ میں مستغرق فرمادیا کہ ان کے دل میں اُس حبس سے کلفت نہ پیدا ہو۔‘‘