صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
سے مراد اللہ کے اولیاء اور پیارے ہیںاِنۡ اَوۡلِیَآؤُہٗۤ اِلَّا الۡمُتَّقُوۡنَلہٰذا پیاروں کے ساتھ رہوگے تو پیارے بن جاؤ گے۔اہل اللہ کے فیوض کی منتقلی کے طریقے حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اللہ والوں کافیض طالبین اور مریدین میں، ان کے ہم نشینوں اور ساتھ رہنے والوں میں چار طریقے سے منتقل ہوتا ہے یعنی اللہ والوں کے اندر ولایت سازی کی جو خاصیت ہے ان کو جو اللہ کی محبت اور دوستی اور تقویٰ کی حیات حاصل ہے وہ چار طریقوں سے منتقل ہوتی ہے۔نفس وشیطان کومغلوب کرنے کے داؤ پیچ ۱۔ اللہ والوں کے پاس بیٹھنے کاایک بہت بڑا فائدہ یہ ہے کہ وہ کوئی نہ کوئی دین کی ایسی بات سنادیں گے اور ایسا داؤ پیچ سکھادیں گے کہ نفس کو پٹکنے میں آسانی ہوجائے گی۔جیسا کہ دنیا کے اکھاڑے میں ہوتا ہے کہ داؤ پیچ جاننے والا دبلا پتلا چالیس کلو کا پہلوان تین من کے پہلوان کو گراد یتا ہے۔ تو اللہ والے اپنے ملفوظات سے ہمیں نفس وشیطان کو پٹکنے کے داؤ پیچ سکھاتے ہیں جس سے نفس و شیطان غالب نہیں آتے۔ ۲۔ ان کی صحبت سے ان کے قلب کانور ہمارے قلب میں دو طرح سے داخل ہوتا ہے: ایک تو یہ کہ قلب سے قلب میں فاصلے نہیں ہیں۔ اجسام میں تو فاصلے ہوتے ہیں لیکن دلوں میں فاصلے نہیں ہیں۔جیسے ایک بلب یہاں جل رہا ہے اور دوسرا وہاں جل رہا ہے تیسرا اور فاصلے پر جل رہا ہے، تو بلب کے اجسام میں تو فاصلے ہیں لیکن روشنی میں فاصلے نہیں ہے۔ کوئی نہیں کہہ سکتا کہ فلاں بلب کی روشنی یہاں تک ہے اور فلاں کی وہاں تک ہے۔ نور کی کوئی حدِ فاصل نہیں ہوتی، نور مخلوط ہوتا ہے۔ پس جب ہم اللہ والے کے پاس بیٹھیں گے تو اس مجلس میں اس اللہ والے کانور اور طالبین کانور سب کی روشنیاں آپس میں مل جائیں گی ا ور نور میں اضافہ ہوجائے گا اور قوی النور شیخ کے نور سے مل کر ضعیف النور طالبین کانور بھی قوی ہوجائے گا۔