صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
الغرض حضرت صلاح الدین مولانا رومی کی چند روزہ صحبت میں ایسے بافیض اور ایسی دولتِ باطنی سے مالا مال ہوئے کہ ان کی تعریف میں مولانا فرماتے ہیں کہ حضرت صلاح الدین اپنی معیت اور ارشادات کے انوار میں ہم کو حق تعالیٰ شانہٗ کا جمال (تجلیاتِ معرفت) دکھا رہے ہیں۔صحبتِ صالحین اور فضلِ مولیٰ فتوح اندر فتوح اندر فتوح است تو مفتاحی و حق فتاح ابواب ترجمہ و تشریح:حق تعالیٰ کی محبت و معرفت کے راستے میں غیبی انعامات کے دروازے ہر قدم پر کھلتے ہی چلے جاتے ہیں۔ اے شمس تبریزی! آپ تو مثل کنجی ہیں اور حق تعالیٰ ان دروازوں کے تالوں کو کھولنے والے ہیں۔ مطلب یہ کہ یہ دنیا عالمِ اسباب ہے، پس کنجی تالا کو کھولنے کا ذریعہ تو ہے مگر کنجی جب ہی کھولتی ہے جب وہ کسی کے ہاتھ میں ہوتی ہے۔ پس شیخ و مرشد واسطہ وصول الی الحق تو ہوتا ہے مگر یہ واسطہ جب ہی کام آتا ہے کہ حق تعالیٰ کا فضل بھی شامل ہو۔ اور عادۃ اﷲ یہی ہے کہ ان کے مقبولین کا جو ہاتھ پکڑتا ہے اس پر فضل فرما ہی دیتے ہیں۔ اور ہاتھ پکڑنے سے مراد ان کی اتباع ہے دین کے اوامر اور نواہی میں۔ اور مقبول سے مراد وہ متبعِ شریعت ہے جس کو کسی بزرگ کی طرف سے اجازت و خلافت عطا ہوئی ہو،اورمحقق اﷲ والا اسی کو اجازت دیتا ہے جو شریعت و طریقت کا جامع ہو۔ بابا فرید الدین عطار رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ گر ہوائے ایں سفر داری دلا دامنِ راہ بر بگیر و پس بیا اے دل! اگر اﷲ تعالیٰ کی محبت کا راستہ طے کرنا چاہتا ہے تو کسی جامعِ شریعت و طریقت اﷲ والے کا دامن پکڑ لے اور اس کے پیچھے پیچھے چلا آ ۔ حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎