صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
خبریہ ہے لیکن ہر جملہ خبریہ میں جملہ انشائیہ بھی پوشیدہ ہوتا ہے۔ بابا فرید عطار رحمۃ اللہ علیہ نے جو فرمایا تھا کہ ؎ بے رفیقے ہر کہ شد در راہِ عشق عمر بگزشت و نہ شد آگاہِ عشق ترجمہ: بدونِ رفیق اور راہ بر جس نے حق تعالیٰ کے راستے میں قدم رکھا تمام عمر گزر گئی مگر عشقِ حق کی حقیقت سے آگاہی نہ ہوئی۔ اس شعر میں لفظِ رفیق اسی آیت سے لیا ہے۔ اﷲ والوں کے الفاظ الہامی ہوتے ہیں۔ارشاداتِ اکابر برائے صحبتِ اہل اﷲ حضرت حکیم الامت تھانوی کا ارشاد فرمایا کہ دو عالم ہمارے پاس ہوں، ایک تربیت اور صحبت یافتہ ہو اور دوسرا صحبت یافتہ نہ ہو۔ پانچ منٹ میں ہم خود بتا دیں گے کہ یہ صحبت یافتہ ہے اور یہ صحبت یافتہ نہیں۔ بدون تربیت یافتہ مولوی کے ہر لفظ میں، آنکھوں کے تیور میں، کندھوں کے نشیب و فراز میں، رفتار میں، گفتار میں کبرِ نفس کے آثار ہوں گے۔ اور جس نے نفس کو صحبتِ اہل اﷲ کے ذریعے مٹایاہے اس کی ہر بات، ہر ادا میں عبدیت، فنائیت اور تواضع کے آثار ہوں گے۔حضرت مولانا پھولپوری کا ارشاد حضرت والا احقر سے اکثر فرمایا کرتے تھے کہ امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ عالم بدون اصلاح و تربیت کے نفس کا کُپّا ہوتا ہے لیکن یہ بھی فرمایا کرتے تھے کہ عابد جب سلوک طے کرتا ہے تو اﷲ اﷲ کا ذکر کرنے سے صاحبِ نور ہوجاتا ہے۔ اور عالم جب سلوک طے کرتا ہے تو اﷲ اﷲکا ذکر کرتے کرتے نُوْرٌ عَلٰی نُوْر ہوجاتا ہے۔ علم کا نور اور ذکر کا نور دونوں جمع ہوجاتے ہیں۔