صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
کیا، اور ایک مدت بعد جب حضرت شیخ تھانوی نے دیکھا کہ قلب مجلّی ہوگیا۔ نفس کی اصلاح ہوگئی۔خلافت عطا فرمادی۔ مولانا کیمل پوری نے عرض کیا حضرت !میں تو آپ کامرید بھی نہیں ہوں اور آپ مجھے خلافت عطا فرمارہے ہیں۔ فرمایا کہ اصلاح ِنفس تو فرض ہے اور بیعت سنت ہے۔ آپ نے تو فرض کام کیا ہے۔ لاؤ اب بیعت بھی کرلیتے ہیں۔ تو مریدی بعد میں ہوئی اور خلافت پہلے ملی۔ معلوم ہوا کہ اصلاح ِنفس فرض ہے جیسے نماز فرض ہے، روزہ فرض ہے، زکوٰۃ فرض ہے۔ اور ظاہر ہے کہ فرض کی اہمیت سنت سے زیادہ ہوتی ہے۔کسی اللہ والے سے تعلق قائم کرنا ضروری کیوں؟ قاعدۂ نحو سے استدلال ایک عالم کے سامنے حضرت حکیم الامت تھانوی نے فرمایا کہ ہر شخص کو کسی اللہ والے سے تعلق قائم کرنا ضروری ہے۔ تو انہوں نے کہا کہ صاحب !ضروری کیوں ہے؟فرمایا کہ فرضِ عین ہے۔ اس لیے کہصِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْھِمْیہ اِھْدِ نَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ کابدل ہے اور بدل کی چار قسموں میں سے بدل الکل ہے۔ اور بدل ہی مقصود ہوتا ہے۔ تو اللہ کاراستہ مُنْعَمْ عَلَیْھِمْ کاہاتھ پکڑنے سے طے ہوتا ہے۔ ڈاکٹر عبدالحی صاحب(رحمۃ اللہ علیہ)کاشعر ہے ؎ ان سے ملنے کی ہے یہی اک راہ ملنے والوں سے راہ پیدا کر اور فرمایا ؎ ان ہی کو وہ ملتے ہیں جن کو طلب ہے وہی ڈھونڈتے ہیں جو ہیں پانے والے مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ تمہاری روحانیت گناہ کرتے کرتے یاغفلت کی زندگی سے کمزور ہوگئی ہے۔اور تمہاری روح نفس کے مقابلے میں خرگوش ہوگئی ہے۔