صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
اور علمی تحقیقات جسد بے روح کی طرح نظر آنے لگیں۔ وہ فرمایا کرتے تھے : علم کا مزہ تو اب ہم نے پایا ہے۔جب ان کی یہ نظر کھلی تو صاحبِ دل اہلِ نظرکی باتیں کرنے لگے۔ چناں چہ ایک دفعہ فرمایاکہ آج کل ہمارے علماء کے اندر مدرسوں میں رہنے کی وجہ سے علمِ نبوت تو آجاتا ہے لیکن نورِ نبوت نہیں آتا۔ جس طرح یہ علمِ نبوت کو حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں اسی طرح انہیں نورِ نبوت کی تحصیل میں بھی سعی کرنی چاہیے جس کے لیےاہلِ دل کی صحبت و خدمت ضروری ہے۔ واقعی سید صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے ایک گہری حقیقت کی طرف توجہ دلائی ہے کہ علماء کو نبوت کا علم اور نور دونوں اپنے اندر جمع کرنا چاہیےاسی وقت ان کا کام اخلاص و للہیت کی وجہ سے شکلِ دوام اختیار کرے گا اور اﷲ کے بندوں کو ان سے بھرپور فائدہ پہنچے گا۔حضرت سید سلیمان ندوی رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت شیخ تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی مجلس اور تاثیر صحبت پر چند اشعار فرمائے ہیں ؎ ایسے کچھ انداز سے تقریر کی پھر نہ پیدا شبۂ باطل ہوا آج ہی پایا مزہ ایمان میں جیسے قرآں آج ہی نازل ہواعلماء اور باطنی اصلاح آج کل علماء کی عزت کیوں نہیں ہو رہی ہے؟ جو اہلِ علم ہیں ان کی قدر و منزلت کیوں گھٹ رہی ہے؟ اس کی اصل وجہ کو ایک مثال کے ذریعے پیش کر رہا ہوں کہ اس کی بنا پر آج کل علماء کی عزت و عظمت اور قدر و منزلت لوگوں کے دلوں سے اٹھتی جارہی ہے۔ حضرات! جس طرح ہم اور آپ کباب بناتے ہیں۔ اگر ان کو بغیر تلے ہوئے کھالیں تو یقیناً ہم فوراً تھوک دیں گے،اور یہ بات ہم پر ہی موقوف نہیں ہے بلکہ یہ کباب جس کے پاس بھی جائے گا وہ کھاتے ہی فوراً تھوک دے گا۔ لیکن اگر کباب کو