صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
شیخ کی پگڑی اچھالی جائے گی سر کشی سر سے نکالی جائے گی زاہدوں پر مے اچھالی جائے گی روح ان مُردوں پر ڈالی جائے گی مرادیہ کہ زاہدِ خشک نہ بنو کہ اعمال بدون درد و محبت و عشقِ حق کے جسم بے روح ہوتے ہیں۔پس کسی خدا کے عاشق دیوانے متبعِ سنت و شریعت کی صحبت میں رہ کر عشق و محبت اپنی روح میں پیدا کرو۔ ’’مے اچھالنا ‘‘ایک اصطلاح ہے مراد ظاہری شراب حرام اورلعنت والی نہیں بلکہ زہدِ خشک سے طریقِ عشق میں آنا ہے۔دل کس کو دینا چاہیے احقر شارح عرض کرتا ہے کہ دنیا میں یہ دولت یعنی بے غرض دوستی صرف اولیاء اﷲ کو حاصل ہے اور کسی کو میسر نہیں ہے۔ یعنی اﷲ والے جس سے محبت کرتے ہیں صرف اﷲ تعالیٰ کی رضا کے لیے کرتے ہیں۔ برعکس تمام اہلِ دنیا کوئی نہ کوئی غرض رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب غرض پوری ہوئی ان کی دوستی میں تغیر اور زوال آجاتا ہے۔ اسی کو حضرت عارف رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ؎ مہرِ پا کاں درمیانِ جاں نشاں دل مدہ الّا بہ مہر د لخوشاں دل کسی کو مت دینا مگر خدا کے پاک اور مقبول بندوں کو دل دینا اور ان کی محبت کو درمیانِ جان داخل کر لینا۔ اور اس کا ایک نفع تو یہ ہوگا کہ یہ محبت ہمیشہ قائم رہنے والی ہوگی کیوں کہ یہ بے غرض محبت صرف اﷲ کے لیے ہوگی۔ دوسرا فائدہ یہ ہے کہ آخرت میں یہ محبت سایۂ عرشِ الٰہی میں جگہ دلائے گی (جیسا کہ حدیث شریف میں وارد ہے)۔ تیسرافائدہ یہ ہے کہ تمہاری مغفرت کا ذریعہ بنے گی (بروایتِ حدیث)۔ چوتھا فائدہ یہ ہے کہ جس ولی اﷲ سے تمہیں قلبی محبت ہوگی اس کی اچھی اچھی عادتیں