صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
نعمت سے زیادہ ہے۔ کہاں نعمت اور کہاں نعمت کادینے والا! لہٰذا جن کے دل میں نعمت دینے والا متجلی ہے ان کادرجہ جنت سے زیادہ نہ ہوگا؟ معلوم ہوا کہ اہل اللہ جنت سے افضل ہیں کیوں کہ ان کو جنت دینے والے سے نسبت ہے، خالقِ جنت سے رابطہ ہے،اور جنت نعمت تو ہے لیکن نعمت منعم سے نہیں بڑھ سکتی، مخلوق خالق کے مقابلے میں نہیں آسکتی۔اسی لیے جنت میں مشغول ہونے سے پہلے فَادْخُلِیْ فِیْ عِبٰدِ یْ کاحکم ہوا کہ پہلے میرے خاص بندوں سے ملوبعد میں جنت کے مزے اڑاؤ۔غیر صحبت یافتہ عالم کی مثال میرے شیخِ اوّل شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ جس عالم نے اللہ والوں کی صحبت نہیں اٹھائی اور ان کی صحبت میں رہ کر مجاہدہ نہیں کیا اس کی گفتگو میں بھی اثر نہیں ہوتا۔ جب یہ خود مست نہیں تو دوسروں کو کیا مست کرے گا؟ اور میرے شیخ اس کی مثال دیتے تھے کہ کچا قیمہ پیس کر اس میں کباب کے سارے اجزاء ڈال دواور ٹکیہ بنا کر رکھ دواور لکھ دو کہ یہ شامی کباب ہے، مگر اسے مجاہدہ سے نہیں گزارا گیا اور آگ پررکھ کر سرسوں کے تیل میں تلا نہیں گیاتو اس کی صورت تو شامی کباب کی سی ہوگی لیکن سیرت نہ ہوگی اور اس میں وہ خوشبو بھی نہیں آئے گی جو کباب میں ہوتی ہےاور جو کوئی کھائے گا تھو تھو کرے گااور کہے گا کہ یار! ہم نے تو مولانا لوگوں کی بڑی تعریف سنی تھی مگر ؎ بہت شور سنتے تھے پہلو میں دل کا جو چیرا تو اک قطرۂ خوں نہ نکلا لیکن اس کچے کباب کو کڑھائی میں ڈال کر نیچے سے آگ لگائی جائے اور تیل میں تَلا جائے۔ اب جو اس کی خوشبو پھیلے گی تو کافر بھی کہے گا کہ ؎ بوئے کباب مارا مسلمان کرد اس کباب کی خوشبو نے تومجھے مسلمان کرڈالا۔ میرے شیخ شاہ عبدالغنی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایاکہ سولہ سترہ سال کا ایک ہندو لڑکا مسلمان ہوگیا،اور جونپورمیں علمِ دین پڑھنے آیا جہاں میرے شیخ حضرت شاہ عبدالغنی