صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
کو اختیار کرو۔ایک بزرگ نے اُن لوگوں سے کہا جو نفلی حج کے لیے جارہے تھے ؎ اے قوم بہ حج رفتہ کجائید کجائید معشوق ہمیں جا است بیائید بیائید ترجمہ: اے لوگوں جو حج پر جارہے ہو! معشوق (یعنی اﷲ تعالیٰ)یہاں ہمارے پاس موجود ہے آؤ ہمارے پاس۔صحبتِ اہل اﷲ اور کردار و گفتار میں اعتدال خواجہ تاشنیم امّا تیشہ ات می شگافد شاخ را در بیشہ ات ارشاد فرمایا کہ ایک بادشاہ کے کئی غلام آپس میں خواجہ تاش کہلاتے ہیں۔ مولانا رومی اﷲ تعالیٰ سے عرض کرتے ہیں کہ اے خدا! آپ ہمارے مالک ہیں اور ہم سب بندے آپس میں خواجہ تاش ہیں اور دنیا کے جنگل میں آپ کا تیشہ شاخوں کی تراش خراش اور اصلاح کرتا رہتا ہے یعنی بندوں کے نفوس کے اصل مزکّی آپ ہیں، اگر آپ نہ چاہیں تو کسی کی اصلاح نہیں ہو سکتی۔ جس طرح جس باغ کے درختوں کا کوئی مالی نہ ہو تو اس کی شاخیں بے ہنگم اور ٹیڑھی میڑھی ہوتی ہیں اور جن درختوں کا مالی ہوتا ہے تو وہ درخت نہایت موزوں خوبصورت اور سبک ہوتے ہیں کیوں کہ بے ہنگم شاخوں کو مالی اور باغبان کاٹتا رہتا ہے۔اسی طرح جو شیخ سے اپنی اصلاحِ نفس کا تعلق رکھتے ہیں ان کے اخلاق و اعمال نہایت معتدل اور پیارے ہوتے ہیں کہ جو ان کو دیکھتا ہے ان کے اخلاقِ حمیدہ سے متأثر ہوتا ہے، لیکن حقیقی مزکی اور مصلح اﷲ تعالیٰ ہیں، مگر عادت اﷲیہی ہے کہ تزکیہ کا دروازہ اور ظاہری وسیلہ رجالُ اﷲ ہیں۔صحبتِ صالحین اور مولانارومیکی دُعا اگلے مصرع میں مولانا حق تعالیٰ سے فریاد کر رہے ہیں کہ اے خدا! ہمیں اپنے خاص بندوں سے الگ نہ فرمائیے۔ سوال ہوتا ہے کہ سوءِ قضا سے پناہ مانگ کر مولانا