صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
عذاب کے فرشتے کہہ رہے تھے کہ اسے ہم لے جائیں گے کیوں کہ اس بستی تک نہیں پہنچا ۔اور رحمت والے فرشتے کہتے تھے کہ یہ تو اس طرف چل دیاتھا موت تو اس کے اختیار میں نہیں تھی لہٰذا اسے ہم لے جائیں گے۔ اس اختلاف کو دور کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے دوسرا فرشتہ بھیجا اس نے کہا کہ قِیْسُوْا بَیْنَہُمَادونوں بستیوں کے فاصلوں کی پیمایش کر لو۔اور ادھر صالحین کی بستی کو حکم دیا کہ تَقَرَّبِیْ تو تھوڑی سی قریب ہو جا کہ تجھ پر اہلِ تقرب رہتے ہیں، اور گناہوں والی بستی کو فرمایا تَبَاعَدِیْ تو دور ہوجا ؎ کہ تجھ پر اہلِ تباعد رہتے ہیں، جو مجھ سے دور ہیں اور اس کا نام محدّثین نے فَضْلٌ فِیْ صُوْرَۃِ عَدْلٍ؎ رکھا ہے۔یہ فضل بصورتِ عدل ہے، یعنی فرشتوں سے تو پیمایش کرا رہے ہیں اور کام خود بنا رہے ہیں۔اس پر مولانا شاہ محمداحمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا شعر یاد آیا ؎ حسن کا انتظام ہوتا ہے عشق کا یوں ہی نام ہو تا ہے اللہ تعالیٰ کی رحمت کا انتظام تھا ورنہ وہ بستی دور تھی۔سلسلۂ اہل اللہ کی برکت بروزِ قیامت حافظ عبد الولی صاحب بہرائچی رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ کو لکھا کہ حضرت! میرا حال بہت خراب ہے، نہ جانے قیامت کے دن میرا حال کیا ہوگا؟ حضرت نے تحریر فرمایا کہ ان شاء اللہ! بہت اچھا حال ہوگا، اگر کاملین میں نہ اٹھا ئے گئے تو تائبین میں ضرور اٹھائے جائیں گے۔ اور یہ بھی بڑی نعمت ہے۔ اور فرمایا کہ’’یہ ہمارے سلسلہ کی برکت ہے۔ جو لوگ اللہ والوں سے جڑے رہتے ہیں محروم نہیں رہتے۔‘‘ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جو کانٹے پھولوں کے دامن میں اپنا ------------------------------