صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
تقویٰ کی فرضیت اور اس کا طریقۂ حصول اﷲ سبحانہٗ و تعالیٰ نے ہم سب لوگوں پر تقویٰ کو فرض قرار دیا ہے۔ عالم ہونا، حافظ ہونا، قاری ہونا فرضِ کفایہ ہے جیسے نمازِ جنازہ فرضِ کفایہ ہے، اگر کچھ لوگ جنازے میں شریک ہوجائیں تو پوری بستی کی طرف سے ادا ہوجاتا ہے۔ اگر بستی میں چند لوگ بھی عالم اور حافظ ہوگئے تو سب کا فرض ادا ہو گیا۔ لیکن متقی ہونا اور اﷲ کا ولی بننا اﷲ نے سب پر فرضِ عین فرما دیا کہ دنیا سے کوئی بندہ واپس ہو کر میرے پاس نہ آئے جب تک ولی اﷲ نہ ہوجائے۔ پردیس کی کمائی میں سے ہم کچھ نہیں چاہتے۔ نہ ہم تمہاری بلڈنگ چاہتے ہیں نہ تمہارا بینک بیلنس چاہتے ہیں، نہ تمہارے قالین چاہتے ہیں، نہ تمہاری فیکٹریاں چاہتے ہیں۔ہم تم سے کچھ مطالبہ نہیں کرتے، صرف اتنا چاہتے ہیں کہ تم غلام بن کر دنیا میں آئے ہو لیکن ہمارے ولی بن کر ہمارے پاس آؤ۔یہاں ایسا عمل کرو کہ ہم تمہاری غلامی کے سر پر اپنی دوستی کا تاج رکھیں اور پھر تم کو قیامت کے دن بھی عزت، جنت اور راحت دیں اور تم ایسے ولی اﷲ بن جاؤ کہ جو تمہارے پاس بیٹھ جائے وہ بھی ولی اﷲ ہوجائے۔ ایسے لنگڑے آم بنو کہ دیسی آم تمہاری قلم کھا جائے تو وہ بھی لنگڑا آم بن جائے۔ میرے مرشد شاہ ابرار الحق صاحب فرماتے ہیں کہ دیسی آم لنگڑے آم کی صحبت سے لنگڑاآم بنتا ہے۔ لیکن دیسی دل اﷲ والوں کی صحبت سے لنگڑا دل نہیں بنتا تگڑا دل بنتا ہے، ایسا تگڑا دل کہ جو ان کے پاس بیٹھتا ہے وہ بھی ولی اﷲ ہوجاتا ہے۔اکابر کے نزدیک صحبتِ شیخ کی اہمیت یہ علامہ انور شاہ کشمیری کا ارشاد ہے۔ انہوں نے مولانا عبداﷲ شجاع آبادی سے فرمایا کہ’’ بخاری شریف‘‘ ختم ہو گئی لیکن روحِ بخاری ابھی نہیں ملے گی۔ جاؤ کم سے کم چھ مہینے کسی اﷲوالے کی جوتیاں اٹھاؤ وہاں تم کو روحِ بخاری ملے گی۔ اور مولانا گنگوہی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے تھے کہ حدیث پڑھنے اور پڑھانے کا مزہ جب ہے کہ استاد بھی صاحبِ نسبت ہو اور شاگرد بھی صاحبِ نسبت ہو۔آج اسی دردِ دل کی کمی ہے، مدارس کی تعداد بڑھتی جارہی ہے لیکن اب طلبہ کو بھی ذوق نہیں رہا۔ اہل اﷲ سے محبت معمولی