صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
جب کتاب مکمل نازل ہو گئی اس وقت جو ایمان لائے وہ ان سے آگے نہیں بڑھ سکے جو اِقْرَاْکے نازل ہوتے ہی ایمان لائے تھے۔ اس سے صحبت کی اہمیت سمجھیے۔ اگر کتاب کو صحبت پر فوقیت حاصل ہوتی تو ان کا درجہ زیادہ ہوتا جو کتاب کے مکمل نزول کے بعد ایمان لائے۔ معلوم ہوا کہ صحبت بہت اہم چیز ہے۔ اس کی برکتیں ان ہی کو معلوم ہیں جن کو کسی کامل کی صحبت نصیب ہوجائے۔ شیخ کی صحبت میں خاموشی سے کام بنتا رہتا ہے۔ چاہے شیخ تقریر بھی نہ کرے، لیکن اس کی روح سے ایمان و یقین و احسان کے انوار طالب کے قلب میں منتقل ہوتے رہتے ہیں یہاں تک کہ ایک دن وہ صاحبِ نسبت ہوجاتا ہے، یہاں تک کہ نسبتِ اولیائےصدیقین کی خطِ انتہا تک پہنچ جاتا ہے اور پھر سارا عالم اس کو نہیں خرید سکتا، سورج اور چاند اس کی نگاہوں سے گر جاتے ہیں۔ خالقِ شمس و قمر جس دل میں آئے گا تو شمس و قمر اس کی نگاہوں سے نہ گر جائیں گے؟ ان میں اسے لوڈ شیڈنگ کیوں نہ معلوم ہوگی؟ہجرت کی فرضیت سے صحبتِ اہل اﷲ کی اہمیت اور اس سے بھی بڑھ کر ایک علم اﷲ تعالیٰ نے میرے قلب کو عطا فرمایا کہ ہجرت کی فرضیت سے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی صحبت کی اہمیت بھی ظاہر ہو گئی کہ میرا رسول کعبہ سے بہتر ہے۔ فرض حج تو کعبہ ہی میں ادا ہوگا لیکن کعبہ والا تمہیں میرے رسول سے ملے گا۔ کیفیتِ یقین و ایمان اور کیفیتِ احسان کعبہ کے پتھروں سے تمہارے دل میں منتقل نہیں ہوگی،میرے رسول کے قلب سے منتقل ہوگی۔ کیفیتِ ایمانیہ و احسانیہ کا محل، مرکز اور مستقر قلب ہے، تو قلبِ پیغمبر سے ایمان و احسان منتقل ہوگا۔ کعبہ نے اپنے اندر سے بت نہیں نکالے، میرے رسول نے کعبہ سے بت نکالے، تو تمہارے دل سے غیر اﷲ کے بت کعبہ نہیں میرا رسول نکالے گا۔ لہٰذا میرا نبی جہاں جارہا ہے وہیں تم سب چلے جاؤ، ایک کو بھی اجازت نہیں جو کعبہ میں رہے۔ کعبہ میں رہنے سے تمہیں کعبہ ملے گا، میرے رسول سے تمہیں کعبہ والا ملے گا، اور جب تک کعبہ والا نہیں ملے گا، تو کعبہ کا مزہ بھی نہیں پاؤ گے۔ گھر کا مزہ جب ہے جب گھر والے سے تعلق ہو۔ تو ہجرت کے حکم سے اﷲ تعالیٰ نے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی صحبت کی