صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
مربیّ بنانے سے پہلے تحقیق کرلیں لیکن پہلے کسی سے پوچھ لیں کہ فلاں اللہ والے جو ہیں انہوں نے کس کی صحبت اُٹھائی ہے؟ عقل مند انسان پہلے پوچھتا ہے،تحقیق کرتا ہے اور بے وقوف آدمی اس کے ہاتھ پر بھی بیعت کرلیتا ہے جو کسی سے بیعت نہ ہو۔ بے وقوف آدمی اس کو بھی مربی بنالیتا ہے جو خود کسی کامربّہ نہ ہو، خود کسی سے تربیت نہیں کرائی اور جلدی سے جاکر مسند پر بیٹھ گیا۔ کسی کے چند الفاظ سن کر اس کا معتقد ہوجانا کہ آہا آہا! کیا کہنا! واہ صاحب! کیا بیان کرتے ہیں! کیا شعر پڑھتے ہیں!پھر اس سے بیعت ہوگئےیہ محض حماقت ہے۔ جس سے بیعت ہونے کاارادہ ہو پہلے اس کے متعلق پوچھو کہ اس نے بھی کسی سے تربیت کرائی ہے یانہیں؟ کسی کو استاد بنانے سے پہلے پوچھو کہ وہ بھی کسی کا شاگرد رہا ہے یا نہیں؟ کسی کو بابا مت بناؤ جب تک کہ اس کابابا نہ معلوم کرلو۔ لَاتَاْخُذُوْہُ بَابَا مَنْ لَّا بَابَالَہٗاس کو ہر گز بابا مت بناؤ جس کاآگے کوئی بابا نہ ہو۔صحبتِ اہل اللہ اوربرکت ِ علوم حضرت شمس الدین تبریزی کی چند دن کی صحبت کے بعد مولانا رومی پرحق تعالیٰ نے علوم کے دریاکھول دیے۔ اہل اللہ کی صحبت وخدمت وتربیت کی برکت سے جو عالم اللہ والا ہوجاتا ہے اس کے علم میں اور غیر تربیت یافتہ عالم کے علم میں کیا فرق ہوتا ہے؟ اس کی مثال سن لیجیے۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ایک حوض کھودیے اور اس میں پانی بھر دیجیے اور پھر پانی نکالنا شروع کردیجیے کب تک چلے گا؟ آخر ایک دن ختم ہو جائے گا۔اور اگر اتنی کھدائی کی جائے کہ سوتہ جاری ہوجائے، زمین کے نیچے سے پانی نکل آئےتو اس حوض کاپانی ختم نہیں ہوگا۔ یہ مثال ہے ان اللہ والوں کے علم کی جو اللہ والوں کی جوتیاں اٹھانے سے، گناہوں سے بچنے سے ، ذکر وفکر کے دوام سے یعنی صحبت ِاہل اللہ اور دوامِ ذکر اللہ اور تفکر فی خلق اللہ سے عطا ہوتا ہے۔ یعنی وہ سوچتے رہتے ہیں کہ آسمان