صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
دوستو! بزرگوں کے ساتھ لگے رہنا بہت بڑی نعمت ہے۔چاہے بالکل پاس نہ ہوسکوبہت بڑے ولی اللہ نہ بن سکو، لیکن ان شاء اللہ تعالیٰ!ناکام نہیں رہوگے۔قلوبِ اولیاء کافیضان اسی طرح ایک پتھر ہے جوپانچ سے دس روپیہ گدھا گاڑی پر بِکتا ہے ۔اور ایک پتھر لعل ہے جو لاکھوں روپے میں بِکتا ہے۔اللہ نے سورج کو حکم دیا کہ اے آفتاب! اپنی شعاؤں سے میرے حکم سے ان ذرات کو سرخ بناؤ۔ اب جناب ! ڈھائی ہزار میل دور کوہِ ہمالیہ پہاڑ میں لعل پھیلا ہوا ہے، جہاں چالیس پچاس روپیہ میں روڑ یاں پتھر بِک رہے ہیں، وہیں لاکھوں روپے کاایک لعل بِک رہا ہے لیکن لعل خود سے نہیں بنتا۔ بنایا جاتا ہے۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ سے دعا کیجیے کہ اے اللہ! ہمارے قلب کو لعل بنادیجیے! شیخ کادل مثلِ آفتاب کے ہوتا ہے۔یہ سورج تو دنیا والوں کے لیے ہے، اللہ والوں کاسورج دل ہوتا ہے۔ وہ اللہ کی ہدایت کاسورج ہوتا ہے۔ اگر صحیح عقیدت اور صحیح محبت اور اخلاص اور مروّت سے کسی اللہ والے کے سامنے بیٹھو تو اس کادل آہستہ آہستہ ہمارے دلوں کولعل بنادے گا ؎ اُن سے ملنے کی ہے یہی اک راہ ملنے والوں سے راہ پیدا کرصرف کتب بینی کافی نہیں قطب بینی بھی ضروری ہے حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ سے کسی نے پوچھا کہ آپ وعظ میں اتنے علوم کہاں سے بیان کرتے ہیں؟’’بیان القرآن‘‘،’’شرح مثنوی‘‘ اور مواعظ وغیرہ میں آپ کو اتنے علوم کہاں سے عطا ہوئے؟ معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے کتب بینی بہت کی ہے۔ فرمایا: نہیں اے مولویو! درسِ نظامی جتنا تم نے پڑھا ہے اتنا ہی اشرف علی نے بھی پڑھا ہے۔ لیکن تم کتب بینی پر قناعت کرتے ہو اور ہم نے کتب بینی زیادہ نہیں مگر قطب بینی زیادہ کی ہے۔ ایک چھوٹے’’ک‘‘اور ایک بڑے ’’ق‘‘میں فیصلہ کردیایعنی حاجی امداد اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ، مولانا رشید احمد صاحب گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ، مولانا یعقوب