صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
نہیں رہتا، توفیقِ توبہ ہوجاتی ہے اور شقاوت سعادت سے تبدیل ہوجاتی ہے۔ بخاری شریف کی روایت ہے: ھُمُ الْجُلَسَاءُ لَا یَشْقٰی جَلِیْسُھُمْ ؎ یعنی یہ ایسے مقبولانِ حق ہیں کہ ان کے پاس بیٹھنے والا محروم اور شقی نہیں رہ سکتا۔ علاّمہ ابنِ حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ نے شرح بخاری فتح الباری میں حدیث شریف کے اس جملہ کی یہ تشریح کی ہے: اِنَّ جَلِیْسَھُمْ یَنْدَرِجُ مَعَھُمْ فِیْ جَمِیْعِ مَا یَتَفَضَّلُ اللہُ بِہٖ عَلَیْھِمْ اِکْرَامًا لَھُمْ؎ اہل اللہ صالحین کی صحبت میں بیٹھنے والا ان ہی کے ساتھ درج ہوجاتاہے ان تمام نعمتوں میں جو اللہ تعالیٰ اللہ والوں کو عطا فرماتا ہے اور یہ اہل اللہ کااکرام ہوتا ہے۔ جیسے معزز مہمان کے ساتھ ان کے ادنی خدّام کو بھی وہی اعلیٰ نعمتیں دی جاتی ہیں جو معزز مہمان کے لیے خاص ہوتی ہیں۔ پس اہل اللہ کے جلیس وہمنشین کو بھی ان کی برکت سے اللہ تعالیٰ محروم نہیں فرماتے۔صحبتِ اہل اللہ اور تزکیۂ نفس کی حسّی مثال میں نے الٰہ آباد میں عرض کیا تھا اور مدینہ شریف میں بھی حاجی سلیمان صاحب کے یہاں، کہ دیکھیے !دو آملے درخت سے گرے اور ان کامربیّ یعنی حلوائی ان کے پاس پہنچا، اور کہا کہ میں آپ کامربّہ بنانا چاہتاہوں، دونوں نے سوال کیا کہ مربہّ بنانے کے لیے آپ ہمارے ساتھ کیا برتاؤ کریں گے؟ اس نے کہا کہ پہلے ایک بڑی سوئی سے تمہیں کچوکوں گا اور تمہارا کسیلا اور کھٹا پانی نکالوں گا یعنی پہلے تمہارا تزکیہ کروں گا اس کے بعد پھر تمہیں شیرے میں ڈالوں گا اور تمہیں مرتبان میں رکھوں گا، اس کے بعد تمہاری ------------------------------