صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
یعنی ہم نے اللہ پر مرنا کہاں سے سیکھا ہے؟ جو اللہ پر فدا تھے ان کی صحبتوں سے ہمیں اللہ پر مرنا آیا۔اہل اللہ، اللہ کی محبت کے باغ ہیں مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ سیب کی منڈی میں سیب مت خریدو، باغ میں چلے جاؤ۔ منڈی میں خراب سیب بھی ہوتے ہیں لیکن باغ میں تازہ سیب ملیں گے۔ باغ میں سوتے بھی رہوگے تو سیب کی خوشبو سے ہی دماغ تازہ ہوجائے گا۔ یہ اللہ والے اللہ کی محبت کے باغ ہیں۔ اللہ والوں کے یہاں پڑے ہوئے سوتے بھی رہو تو اللہ والوں کا نور ہوا کے ذریعے تمہارے اندر جاتا رہے گا۔ اس لیے بڑے بڑے عبادت گزار اس مقام تک نہیں پہنچے جو اللہ والوں کی صحبت میں رہنے والوں کو مل گیا۔کمیتِ علمیہ اور کیفیت ِاحسانیہ کا فرق اس لیے میں کہتا ہوں کہ چہرہ ترجمانِ قلب ہے۔ اگر قلب میں مولیٰ ہے تو چہرہ ترجمانِ تجلیاتِ مولیٰ ہے۔اور اگر قلب میں معشوق یا معشوقہ ہے تو اس کا قلب ترجمانِ مقاعد الرجال یا ترجمانِ فروج النساء ہوتا ہے۔کٹا پھٹا منحوس چہرہ ہوتا ہے، کٹی پھٹی بندرگاہ کی طرح، کیوں کہ بندروں جیسا کام کرتا ہے۔ ایسا شخص نہ تو قسمت کا سکندر ہوتا ہے اور نہ ہی اللہ کا قلندر ہوتا ہے بلکہ نفس کا بندر ہوتا ہے۔ اس لیے کسی عالم میں خالی یہ مت دیکھو کہ وہ بہت بڑا علم کا سمندر ہے، بلکہ یہ دیکھو کہ قلندر بھی ہے یا نہیں؟ اور قلندر وہی ہوتا ہے جو ایک زمانہ تک کسی قلندر کا غلام یا خادم رہا ہو۔ کتب بینی سے کوئی قلندر نہیں بنتا، قلندربنتا ہے قلندر کی خدمت اور صحبت سے۔ جیسے دیسی آم لنگڑا آم بنتا ہے لنگڑے آم کی قلم سے۔ کتاب پڑھ کے کوئی دیسی آم لنگڑا آم نہیں بنتا۔ اس لیے بعضوں کا ایک لاکھ مرتبہ اللہ اللہ کہنا کسی درد بھرے دل کے ایک بار اللہ کہنے کے برابر نہیں ہوتا۔ اللہ کے خاص بندوں کا آہ کے ساتھ ایک مرتبہ اللہ کہنا سارے عالم کے اللہ کہنے سے فوق تر ہوتا ہے کیوں کہ اس میں درد اور رس زیادہ ہوتا