صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
کے چوہے کے شر سے حفاظت کی ترکیب سیکھ لے اس کے بعد نیکیوں کا گندم جمع کرنے کی فکر کر، کیوں کہ جتنا نیکیاں کمانا ضروری ہے اتنی ہی اس کی حفاظت کرنا ضروری ہے اور اس کا طریقہ کسی اﷲ والے کی صحبت میں رہ کر اپنے نفس کی اصلاح کرانا ہے تاکہ گناہ چھوٹ جائیں اور نیکیوں کا نور باقی رہے۔ دین پر استقامت اور اعمال کی بقاکے لیے اہل اﷲ کی صحبت اتنی ضروری ہے کہ حضرت مولانا الیاس صاحب رحمۃ اﷲ علیہ بانیٔ تبلیغی جماعت فرماتے ہیں کہ میں جب دین کی محنت کے لیے جاتا ہوں تو مخلوق میں اختلاط اور زیادہ میل جول سے نفس میں کچھ کثافت اور گندگی سی آجاتی ہے اس کو دور کرنے کے لیے میں اہل اﷲ کی خانقاہوں میں جاتا ہوں تو دل مجلّی ہوجاتا ہے۔ جیسے موٹر کار طویل سفر پر جاتی ہے تو پرزوں میں کچھ میل کچیل لگ جاتا ہے لہٰذا اس کی ٹیوننگ کی بھی ضرورت ہوتی ہے اور صفائی کے لیے کار کو کارخانے میں جس کو ورکشاپ کہتے ہیں بھیجا جاتا ہے۔اسی طرح دل کی ٹیوننگ کی بھی ضرورت ہوتی ہے جس کی ورکشاپ خانقاہیں ہیں کیوں کہ نفس چور ہے اس میں خفیہ طریقے سے کچھ بڑائی، کچھ دکھاوا آجاتا ہے، جن کا مشایخ اور علماء سے تعلق نہیں ہوتا ان کی گفتگو سے پتا چل جاتا ہے اور ان کی زبان سے بڑائی کی باتیں نکلنا شروع ہوجاتی ہیں اور انہیں خبر بھی نہیں ہوتی کہ میرے دل میں کیا مرض پیدا ہو گیا۔اصلاحِ نفس کی فرضیت اور صحبتِ اہل اﷲ حضرت حکیم الامت رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ چوں کہ بدون راہ بر کامل کے اصلاحِ اخلاق ناممکن ہے، اور اصلاحِ نفس فرض ہے، پس حصولِ فرض کا مقدمہ یعنی ذریعہ بھی فرض ہوتا ہے اور یُزَکِّیْہِمْمیں فعل تزکیہ اس کی تائید کرتا ہے کہ مُزَکِّی کی ضرورت ہے۔ تزکیہ فعلِ متعدی ہے جو صرف اپنے فاعل پر تمام نہیں ہوجاتا یعنی مُزَکِّیبھی ہو مُزَکّٰی بھی ہو اور تزکیہ بھی ہو جیسے مربّہ بدونِ مربّی کے نہیں بنتا۔ اب اگر آملہ کا مربّہ چاندی کے ورق کے ساتھ کوئی تقویتِ قلب کے لیے کھائے تو وہ آملہ جو غیرمربّہ ہے اگر وہ بھی ہمسری کا دعویٰ کرتے ہوئے مطالبہ کرے کہ ہمارے اوپر بھی