صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
صحبتِ اہل اللہ اور نفس پر غالب آنا یارِ مغلوباں مشو ہیں اے غوی یارِ غالب جو کہ تا غالب شوی ’’ہیں‘‘ معنیٰ خبردار اور غوی معنیٰ نادان، بے وقوف، سرکش یعنی اے بے وقوف اور نادان! جو خود نفس و شیطان سے مغلوب ہیں ان کو اپنا یار مت بناؤ۔ جو پیر عورتوں سے ٹانگیں دبوا رہے ہیں، چرس پی رہے ہیں، سٹے کا نمبر بتا رہے ہیں، طبلہ اور ڈھولک پر قوالی سن رہے ہیں، نہ نماز ہے نہ روزہ، یہ تو خود مغلوب ہیں، نفس و شیطان کے ایجنٹ ہیں ان کے قریب بھی نہ جاؤ ورنہ تم بھی مغلوب ہوجاؤ گے۔ لہٰذا ایسے لوگوں کو دوست بناؤ جو کہ اپنے نفس کے رذائل پر غالب آچکے۔ اگر تم کو اپنے نفس پر غالب ہونا ہے تو ایسے لوگوں کی صحبت میں رہو جو اپنے نفس پر غالب آچکے ہیں۔ تو غالب کی صحبت تم کو غالب کر دے گی یعنی ان کی صحبت کی برکت سے تم بھی اپنے نفس پر غالب ہوجاؤ گے۔ حکیم الامت نے وعظ میں اس مضمون کو بیان فرمایا کہ ایک آدمی ایک نواب صاحب کے یہاں ملازم تھا اور بیگمات کی خدمت اس کے سپرد تھی۔ کئی سال تک عورتوں میں رہا، باہر نکلا ہی نہیں۔ ایک دن محل میں ایک سانپ نکل آیا تو بادشاہ کی بیویوں نے کہا ارے بھئی! کسی مرد کو بلاؤ جو اس کو مارے تو وہ مرد بھی چیخنے لگا ارے بھئی! کسی مرد کو بلاؤ۔ بیگمات نے کہا کہ آپ بھی تو مرد ہیں تو کہا کہ واﷲ! کیا میں بھی مرد ہوں۔ تو حضرت نے فرمایا: صحبت کا اتنا اثر ہوتا ہے کہ اس ظالم کو اپنا مرد ہونا بھی یاد نہ رہا۔صحبتِ اہل اللہ اور حسنِ خاتمہ اگر اہلِ محبت بھی بے وفا ہوتے تو مرتدین کے مقابلے میں یہ آیت نازل نہ ہوتی۔ اگر اہلِ محبت بے وفا ہوتے تو نعوذ باﷲ! مرتد کا مقابلہ مرتد سے ہوتا حالاں کہ مقابلہ تو ضد سے ہوتا ہے جیسے دو مَن طاقت والے پہلوان کے مقابلے میں چار مَن طاقت والا پہلوان لایا جاتا ہے۔