صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
علامہ ابنِ عابدین شامی اورصاحب روحِ المعانی علامہ آلوسی رحمۃ اﷲ علیہ جیسے بڑے بڑے علماء ان سے مرید ہوئے اور وہ دِلّی کے شاہ غلام علی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کے خلیفہ تھے۔جب وہ حضرت شاہ غلام علی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کے یہاں چلّہ لگا رہے تھے تو شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی ان سے ملنے کے لیے تشریف لائے تو انہوں نے ملاقات نہیں کی اور پرچہ لکھ کر بھیج دیا کہ میں ا س وقت اپنے شیخ کی تربیت میں ہوں، جب میرا چلّہ پورا ہوجائے گا تو آپ کی خدمت میں خود حاضری دوں گا۔صحبتِ اہل اﷲ کی فضیلت اور اس کی ایک وجہ ستّر سالہ زندگی کا نچوڑ پیش کرتا ہوں کہ ایک لاکھ سال کی عبادت سے افضل ہے کہ کسی صاحبِ نسبت کے پاس بیٹھو۔ اور اس کی وجہ مجھے رسٹن برگ میں سمجھ میں آئی۔ لَایَزَالُ عَبْدِیْ یَتَقَرَّبُ اِلَیَّ بِالنَّوَافِلِ؎ میرا بندہ میرا مقرب ہوتا ہے تو میں اس کی آنکھ بن جاتا ہوں، وہ میری آنکھ سے دیکھتا ہے۔ تو اﷲ والوں کی نظر جس پر پڑے گی تو گویا کہ وہ اﷲ تعالیٰ کی نظر ہے، لفظ ’’گویا‘‘ یاد رکھنا ورنہ فتویٰ دے دو گے۔ آہ! کیا کہیں، بس، جگر صاحب پر ایک نظر حضرت حکیم الامت کی پڑی، جگر صاحب نے شراب چھوڑ دی،داڑھی رکھ لی، حج کر آئے اور جب داڑھی رکھ لی تو بمبئی میں اپنا یہ شعر پڑھا ؎ چلو دیکھ آئیں تماشا جگر کا سنا ہے وہ کافر مسلمان ہوگا اپنی داڑھی کو دیکھ کر یہ شعر بنایا،یہاں کافر بمعنیٰ محبوب کے ہے۔یہ اصطلاحِ شاعری ہے۔ ہرفن کو اس کی اصطلاح سے سمجھنا چاہیے۔ کہتے ہیں نا کہ یہ بڑا کافرہے یعنی بہت ظالم ہے۔ جس کا حسن و نمک بہت زیادہ ہوتا ہے اس کو شاعرلوگ کافرکہتے ہیں۔کتاب اﷲ پر عمل کی توفیق کیسے ملے گی میں جب مڈل میں پڑھتا تھا تو قصبہ میں جتنے ہل جوتنے والے دیہاتی تھے وہ ------------------------------