صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
۱) شیخ کی صحبت جو وَاصْبِرْ نَفْسَکَ مَعَ الَّذِیْنَ؎سے ثابت ہے۔ اﷲ تعالیٰ کا حکم ہے کہ اے محمد! آپ صحابہ کو بھی وقت دیجیے، ان کے پاس رہیے چاہے اس کے لیے آپ کو تکلیف اٹھانی پڑے لیکن آپ صبر کیجیے اور اپنے پھول سے ان کو خوشبودار کر دیجیے کیوں کہ آپ کی صحبت سے ہمیں اسلام پھیلانا ہے۔ ۲) یَدْعُوْنَ رَبَّہُمْ بِالْغَدٰوۃِ وَالْعَشِیِّ سے ثابت ہوتا ہے کہ کچھ ذکر بھی کرو، اﷲ کا نام بھی لو تاکہ اﷲ تک پہنچ جاؤ کیوں کہ اﷲ کے نام میں میگنٹ ہے۔ جو میگنٹ پیدا کرتا ہے کیا اس کے نام میں میگنٹ نہیں ہوگا؟ میرے شیخ فرماتے تھے کہ ذکر ذاکر کو مذکور تک پہنچاتا ہے۔ اﷲ اﷲ کرنا ہمیں اﷲ تک پہنچاتا ہے۔ تو دو چیزیں ہو گئیں:شیخ کی صحبت اور ذکر اﷲ۔ خود حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کو فرمایا جارہا ہے کہ وَاصْبِرْ آپ صحابہ کے ساتھ صبر کرکے رہیے کیوں کہ یہ لوگ ہمارا ذکر کر رہے ہیں۔ ہم آپ کو غیروں کے پاس بیٹھنے کو نہیں کہہ رہے ہیں آپ میرے عاشقوں میں بیٹھیے۔ ۳) یُرِیْدُوْنَ وَجْہَہٗ ان صحابہ کے قلب میں،میں مراد ہوں یُرِیْدُوْنَ مضارع ہے جس میں دو زمانے ہوتے ہیں: حال اور استقبال، کیا مطلب؟ کہ ان کے دل میں اس وقت بھی میری ذات مراد ہے،یہ محض کھانے پینے والے نہیں ہیں میں ان کا مراد ہوں۔ اصلی مرید وہ ہے جس کے دل میں اﷲ مراد ہو، اﷲ کے سوا کوئی غیر اﷲ مراد نہ ہو۔ جو شیخ کے ساتھ رہے وہ کبھی اس کا وسوسہ بھی نہ لائے کہ شیخ کے ساتھ سفر کروں گا اور طرح طرح کے شہر دیکھوں گا۔ طرح طرح کی شکلیں دیکھوں گا۔ شیخ کے پاس صرف اس لیے رہو کہ ہم کو اﷲ مل جائے اور مضارع میں دوسرا زمانہ مستقبل کا ہے یعنی آیندہ بھی یہی ارادہ ہوکہ اﷲ تعالیٰ ہم کو مل جائے۔ تو ان شاء اﷲ! ایک دن اﷲ مل جائے گا۔شقاوت سے بچنے کا ایک ہی راستہ وَدَرْکِ الشَّقَآءِ؎سے اگر بچنا ہے تو اﷲ والوں کے جلیس بن جاؤ۔ آپ کو ------------------------------