صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
آدمی اپنے خلیل کے دین پر ہوتا ہے۔ بس! وہ دیکھے کہ کس کو خلیل بنا رہا ہے؟ تو انسان اﷲ تعالیٰ سے اہل اﷲ کی اتنی محبت مانگے کہ وہ اس کے خلیل بن جائیں۔ تو جب اپنے شیخ کی محبت اس قدر ہو کہ وہ دل میں خلیل بن جائے تو شیخ کی ادائیں خودبخود مرید میں منتقل ہوجائیں گی۔ اگر شیخ سے تعلق بطور سبیل خُلّت ہو تو کیوں نہ اس کے سبیل پر آجائے؟ اگر نہیں آئے تو یہ تعلقِ خُلّت نہیں ہے۔ یہ رفاقتِ حَسَنَہ نہیں ہے۔ جسے قرآن نے کہا وَحَسُنَ اُولٰٓئِکَ رَفِیۡقًا لہٰذا اﷲ تعالیٰ سے محبتِ خُلّت مانگو۔شیخ کی اتباع ارشاد فرمایا کہشیخ کی اتباع اس کے اقوال میں کرو،ہر عمل میں ضروری نہیں،ممکن ہے کہ غلبۂ حال میں ہوا ہو۔ جس طرح میرے شیخ حضرت پھولپوری رحمۃ اﷲ علیہ ہمیشہ لنگی پہنتے تھے، پائجامہ نہ پہنتے تھے۔ اور فرماتے تھے کہ مجھے بیماری ہے اس لیے لنگی پہنتا ہوں تم اس کی اتباع نہ کرو۔ پھر ارشاد فرمایا کہ جو شخص ہر بات میں شیخ کا نام لیتا ہےوہ سنتِ صحابہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہم پر عمل کرتا ہے، کیوں کہ صحابہ کہا کرتے تھے قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اور اس شخص سے فیض بھی زیادہ ہوگا۔اہل اﷲ کی قیمت حضرت مولانا مسیح اﷲ خان صاحب رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے تھے کہ اﷲ والوں کے ساتھ جڑے رہو، جب دنیا میں تھرڈ کلاس کا ڈبہ فرسٹ کلاس کے ڈبے سے منسلک ہوجائے تو وہ رہتا تو تھرڈ کلاس ہی ہے لیکن منزل پر پہنچ جاتا ہے۔ لیکن اﷲ والوں کے ساتھ جڑنے والے تھرڈ کلاس انسان فرسٹ کلاس بنا دیے جاتے ہیں اور انہیں اعزازِ ولایت دے دیا جاتا ہے۔ پھر حضرت والا دامت برکاتہم نے یہ شعر پڑھا ؎ ان کا دامن اگرچہ دور سہی ہاتھ تم بھی ذرا دراز کرو اور حضرت خواجہ صاحب رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں ؎