صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
بوجہ ہم جنسیت کے شیخ کے نور قوی و کثیر کا جاذب و جالب ہوگا۔ کیوں کہ بقاعدہ اَلْجِنْسُ یَمِیْلُ اِلی الْجِنْسِ نور نور کو جذب کرتا ہے اور نار نار کو جذب کرتی ہے۔ مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں: نوریاں مر نوریاں راجاذب اند ناریاں مر ناریاں را طالب اند نوری لوگ نوریوں کو اپنی طرف کھینچتے ہیں اور ناری ناریوں کے طالب ہوتے ہیں۔ پس سالک جب ذکر کرتا ہے تو یہ نورِ ذکر شیخ کے باطنی فیضان کا ذریعہ ہوتا ہے۔ پس جو ذکر کا التزام نہیں کرے گا اس کو شیخ سے نفعِ کامل نہ ہوگا جس طرح قطب نما کی سوئی پر مقناطیس کی ہلکی سی پالش ہوتی ہے جس کی وجہ سے قطبِ شمالی کا خزانۂ مقناطیس اس سوئی کو اپنی طرف کھینچے رکھتا ہے اگر سوئی پر مقناطیس کی تھوڑی سی پالش نہ ہو تو قطب شمالی اس سوئی کو شمال کی طرف جذب نہیں کرے گا۔ اسی طرح التزامِ ذکر کو استقامت میں بہت خاص دخل ہے۔ قلب کی سوئی پر ذکر کے نور کی پالش کی برکت سے حق تعالیٰ کا نور ذاکرین کے قلوب کو اپنی طرف کھینچے رکھتاہے۔ جس طرح قطب نما کی سوئی ہمیشہ قطب شمالی کی طرف مستقیم رہتی ہے اگر قطب شمالی سے ذرہ برابر اس کا رخ پھیرنا چاہو تو تڑپ جاتی ہے اور جب تک اپنا رخ قطب شمالی کی طرف درست نہیں کرلیتی بےچین رہتی ہے۔ اسی طرح جس قلب پر نور کی پالش ہوتی ہے تو ذرا بھی میلان الیٰ المعصیت ہو اور اﷲ تعالیٰ کی طرف سے رخ پھرنے لگے تو ایسا دل تڑپ جائے گا۔ ۳)اور تیسرا عمل یہ ہے کہ خلوت و جلوت میں حقوق العباد کا خاص خیال رکھیں۔ کیوں کہ حقوق العباد صاحبِ حق کی معافی کے بغیر معاف نہیں ہوتے۔اور ہر کام کو شریعت کے مطابق رکھیں۔اﷲ والوں کے پاس کیا ملتا ہے؟ ارشاد فرمایا کہ لوگ پوچھتے ہیں کہ اﷲ والوں کے پاس کیا ملتا ہے؟ بات یہ ہے کہ اعمال دو قسم کے ہیں: ایک ظاہرِ نبوت ہے اور ایک باطنِ نبوت ہے۔ ظاہرِ