صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
اس اﷲ والے کی غلامی کے صدقے میں اب میرے دل میں وہ دردِ محبت اور اﷲ کی نسبت قائم ہو گئی کہ آج میری زبان میں اﷲ نے وہ اثر رکھا ہے کہ جہاں وعظ کرتا ہوں سارے سامعین ایک ہی وعظ میں صاحبِ نسبت ہورہے ہیں۔ یہ کوکر کی شان ہے کہ پہلے جو بریانی چھ گھنٹے میں پکتی تھی آج کل کوکر میں آدھے گھنٹے میں تیار ہوجاتی ہے۔ جب دل اﷲ کے عشق میں اور گناہ سے بچنے کا غم اٹھا کر جلا بھنا کباب ہوتا ہے تو اس کی صحبت سے لوگ جلد صاحبِ نسبت اور ولی اﷲ ہوجاتے ہیں۔صحبتِ اہل اﷲسے اجتناب عن المعاصی کا حصول ارشاد فرمایا کہ میرے مرشد حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم نے فرمایاکہ بعض لوگ اس ڈر سے اﷲ والوں کے پاس نہیں جاتے کہ گناہوں کو چھوڑنا پڑے گا اور یہ مزیدار حرام لذت پھر کیسے ملے گی؟ ہم تو بے مزہ ہوجائیں گے نعوذ باﷲ!حالاں کہ یہ شخص گناہوں میں بامزہ نہیں رہتا باسزا رہتا ہے۔ جو گناہ نہیں چھوڑتا اس کے دل پر ہر وقت پریشانی رہتی ہے، بے چینی رہتی ہے، اﷲ کا عذاب رہتا ہے۔ منہ میں کباب، دل پر عذاب۔ تو میرے شیخ نے ان لوگوں کو اس کا جواب یہ دیا کہ اﷲ والوں کے پاس جانے سے گناہ چھوڑنا نہیں پڑتے خود چھوٹ جاتے ہیں۔صفتِ احسان اور صحبتِ اہل اﷲ میرے شیخ فرماتے تھے کہ جب اﷲ والوں کی صحبت سے احسانی کیفیت عطا ہوجائے گی تو ہر وقت محسوس ہوگا کہ اﷲ ہم کو دیکھ رہا ہے۔ پھر اس کا سجدہ، اس کی نماز، اس کا روزہ، اس کی زکوٰۃ، اس کا حج ہر عبادت مزیدار ہوجائے گی۔ احسانی کیفیت کتابوں سے نہیں ملتی یہ صرف اﷲ والوں کے سینوں سے ملتی ہے۔ علامہ قاضی ثناء اﷲ پانی پتی رحمۃ اﷲ علیہ لکھتے ہیں کہ اے اہلِ علم! علومِ ظاہرہ تو مدرسوں سے حاصل کرو، ’’نورِ علمِ باطن از سینۂ دُرویشاں باید جست‘‘حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کا نور کہاں سے پاؤ گے؟ یہ فقیروں کے سینوں سے حاصل ہوگا۔