صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
اور بزدل رہتا ہے۔ خواجہ صاحب کے یہاں ایک مرغا تھاجو آدمیوں کو کاٹ لیتا تھا۔ خود ڈپٹی کلکٹر تھے۔چپڑاسی کو بھیجا کہ مرغا بیچ آؤ اور اس سے کہا اس میں عیب ہے وہ خریدار کو بتا دینا،پھریہ سوچا کہ پتا نہیں چپڑاسی عیب بتائے یا نہیں۔ قیامت کے دن اللہ مجھ سے پوچھے گا کہ تم نے عیب بتایا تھا کہ نہیں؟ چپڑاسی سے نہیں پوچھے گا۔ اس لیے ہاتھ میں خود مرغا دبایااورلکھنؤ کے نخاس بازار میں جہاں کبوتر،چڑیاں اور پرندے فروخت ہوتے ہیں پہنچ گئے ؎ نہ لو نام الفت جو خود داریاں ہیں بڑی ذلتیں ہیں بڑی خواریاں ہیں مگر ؎ عشق کی ذلت بھی عزت ہوگئی لی فقیری بادشاہت ہوگئی ڈپٹی کلکٹر ہو کر فٹ پاتھ پر بیٹھ گئے۔ یہ تھا صحبتِ اہل اللہ کا کرشمہ کہ ڈپٹی کلکٹر اللہ کے خوف سے فٹ پاتھ پر بیٹھا ہوا ہے۔ اب جو آتا ہے اس سے کہتے ہیں کہ بھائی!اس مرغے میں عیب ہے۔ قیمت اس کی اتنی ہے مگر میں کم کر دوں گا۔ بیچ کر آگئے ۔ آج ان کے تذکرے عزت سے ہو رہے ہیں کہ اللہ کے نام پر اپنے آپ کو فدا کر دیا۔عزت اللہ کےلیےہے، جب اس پر عزت فدا کروگے تو تمہیں بھی عزت مل جائے گی۔اہل اللہ سے محبت اللہ سے محبت کی دلیل ہے امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں( جس کو میرے مرشد ِ اوّل شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ بہت نقل کیا کرتے تھے )کہ جب سے مجھے یہ خبر ملی کہ جنت میں دوستوں کی ملاقات ہوگی مجھے جنت کا شوق بڑھ گیااور کیوں نہ ہو؟ دوستوں کی ملاقات کو اللہ تعالیٰ نے بھی جنت سے مقدم بیان فرمایا ہے۔ دیکھیے! قرآنِ پاک سے استدلال ہے۔ میرے شیخ اس کو بیان کر کے بہت مست ہوجاتے تھے کہ جولوگ اہل اللہ کی