صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
دیتے۔ جس کاترجمہ حکیم الامت مجدد الملت مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے کیا ہے کہ متقین بندوں میں رہ پڑو۔اس سے معلوم ہوا کہ کسی کامل کا ساتھ جتنا زیادہ ہوگا اتنا ہی زیادہ اس کے اوصاف اس کے ساتھ رہنے والوں میں جذب ہوجائیں گے اور اللہ تعالیٰ کا فضل ہوجائے گا۔ اسی لیے اہل اللہ اپنے شیخ کی صحبت میں رہنے پر زور دیتے ہیں۔ حضرت مولانا شاہ مسیح اللہ خان رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ بعض علماء مرید ہونے سے کیوں کتراتے ہیں؟ کیوں کہ اس میں نفس کو ایک چوٹ لگتی ہے کہ افوہ! میں تو بندے کابندہ بن جاؤں گا۔ میں بھی ایک بندہ ہوں اور شیخ بھی ایک بندہ ہے تو بندے کابندہ اور غلام کاغلام کیوں بنے؟ مگر ان اہلِ نفس کو نہیں معلوم کہ اللہ تعالیٰ کافضل اسی طریقے سے ہوتا ہے کہ اس بندے نے میری وجہ سے ایک بندے کی غلامی اختیار کی ہے کیوں کہ وہ نیک گمان رکھتا ہے کہ یہ شخص اللہ کاولی ہے اس لیے کُوْنُوْامَعَ الصّٰدِقِیْنَکا حکم سمجھ کر غلامی کررہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس طریقے سے بہت جلد فائدہ پہنچتا ہے اور بندہ جلد صاحب ِ نسبت ہوجاتا ہے۔اللہ والوں کے دل تقویٰ کی کانیں ہیں حدیث شریف میں وارد ہے کہ اللہ والوں کے دل تقویٰ کی کانیں ہیں پس جس طرح سونا، سونے کی کان سے، چاندی، چاندی کی کان سے، نمک کو نمک کی کان سے حاصل کرتے ہیں،تقویٰ اور اللہ تعالیٰ کی محبت کے خزانے کو اللہ والوں کی صحبتوں سے حاصل کرنا چاہیے۔ اور جس طرح نمک کی کان میں ایک گدھا گر کر مرگیا تو وہ بھی نمک بن گیا تھا اسی طرح ان کی صحبت میں اپنی رائے فنا کر کے اپنے جاہ ومرتبہ کو مٹا کر کچھ دن رہ لیجیے تو ان شاء اللہ تعالیٰ! آپ بھی اللہ والے بن جائیں گے۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اگر تم پتھر ہو تو نااُمید نہ ہو، اہل ِ دل کے پاس جانے سے موتی بن جاؤ گے۔صحبت ِشیخ کانفع اور ذکر وفکر اگر صحبت شیخ کی میسر ہو لیکن التزامِ ذکر وفکر نہ ہو تو بھی نفع کامل نہیں ہوتا۔