صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
ہر قدم کو بالکل صحیح سمجھتا ہے، جتنا بھی ظلم کرے وہ سمجھتا ہے کہ سب صحیح ہے، جھوٹ بولو وہ بھی صحیح، کسی کی پٹائی کردو وہ بھی صحیح، کسی کے مال پر قبضہ کر لو سب جائز۔ لہٰذا تکبر کا نشہ شراب کے نشہ سے زیادہ خطرناک ہے۔ایمان کے تحفظ کے لیے صحبت ِاہل اللہ ضروری ہے جنہوں نے اللہ والوں کی جوتیوں میں اپنے نفس کو مٹایا۔خدائے تعالیٰ نے ان کی تقریر میں، تحریر میں، ہر بات میں اثر رکھ دیا۔ مولانا گنگوہی، مولانا قاسم نانوتوی اور حکیم الامت کو کیا ہوگیا تھا کہ حاجی امداد اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں گئے؟ حالاں کہ یہ خود بہت بڑے عالم تھے۔کم علم نہیں تھا ان کا۔ دوستو! اسی لیے کہتا ہوں کہ شیطان بہت بڑا عابد بھی تھا اور بہت بڑا عالم بھی تھا لیکن شیطان دو طبقوں کو سبق دے گیا، ایک عابدوں کو کہ عابدو! عبادت کا نشہ تم کو اللہ سے مردود کر سکتا ہے اور ایک سبق عالموں کو دے گیا کہ عالمو! علم کا نشہ بھی تم کو اللہ سے مردود کر سکتا ہے کیوں کہ شیطان کا علم سب سے زیادہ تھا، شیطان بہت بڑا عالم تھا اور اب بھی ہے۔ مولانا تھانوی فرماتے ہیں کہ ہم کو تو اپنے نبی ہی کی ساری شریعت یاد نہیں اور اس کو تمام نبیوں کی شریعت یاد ہے کیوں کہ اس نے ہر نبی کا زمانہ دیکھا ہے۔ اس لیے بڑے بڑے علماء کو اس نے پٹک دیا۔ امام فخر الدین رازی کے انتقال کے وقت شیطان آیا۔اور توحید پر اشکال قائم کرنے لگا۔امام فخر الدین رازی نے توحید پر ننانوے(۹۹) دلائل دیے لیکن شیطان نے سب کی کاٹ کردی۔ ان کے سارے دلائل کو اپنے دلائل سے رد کر دیا۔آخر کار ان کے شیخ سلطان نجم الدین کبریٰ کو اللہ تعالیٰ نے ان کی حالت سے مطلع فرمادیا۔ وہ اس وقت وضو کررہے تھے۔انہوں نے وضو کا لوٹا پھینکا اور کہا: اے فخرالدین رازی! شیطان سے مت بحث کر،اس سے کہہ دے کہ میں بِلا دلیل اللہ کو ایک مانتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے شیخ کی آواز امام رازی کے کانوں تک پہنچا دی اور انہوں