صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
میں پڑھتے ہو تو کعبہ ہی میں زمزم پی لو۔ وہیں کھجور کھا لو۔ ایسا مبارک کھانا چھوڑ کر یہاں کیوں کھاتے ہو؟ ہم اب کھانا نہیں دیں گے۔ تین دن کے بعد پھر کراچی ہی میں پڑھے گا نماز۔اہل اللہ سے تعلق اللہ کے لیے ہو حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ہماری اور مولانا قاسم صاحب نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ اور مولانا رشید احمد صاحب گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ کی عزت پہلے قوم میں ایسی نہیں تھی جیسی بعد میں، حضرت حاجی صاحب کی نسبت سے اور حاجی صاحب کی غلامی کے صدقہ میں عطا ہوئی اور قوم میں اللہ تعالیٰ نے ہم کو چمکایا۔ مگر عزت کی نیت سے اہل اللہ سے تعلق نہیں جوڑنا چاہیے بلکہ اللہ کے لیے جوڑنا چاہیے۔ پھر جو کچھ اللہ تعالیٰ دے دیں ان کی مرضی۔ چاہے اسمِ باطن کی تجلّی ڈال دیں اور ہم کو گم نام کر دیں اور چاہے اسمِ ظاہر کی تجلی ہم پر کر کے ہمیں مشہور کر دیں۔ترکِ گناہ کاآسان طریقہ گناہ چھوڑنا جس کو مشکل معلوم ہورہا ہو تو وہ کسی شیخ کی صحبت میں چالیس دن رہ لے۔ان شاء اللہ تعالیٰ! سب کام بن جائے گا۔ حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جو اپنے شیخ کے ساتھ چالیس دن رہ لے اس میں ایک حیات ِایمانی اور نسبت مع اللہ پیدا ہوجائے گی۔ جیسے اکیس دن مرغی کے پروں میں انڈارہے تو اس میں جان آجاتی ہے یا نہیں؟ پھر وہ خود چھلکا توڑ کر باہر آجاتا ہے۔ تو فرمایا کہ چالیس دن کسی اللہ والے کے پاس رہ لو۔لیکن اس طرح سے کہ خانقاہ سے باہر نہ جاؤ۔ حتیٰ کہ پان کھانے بھی نہ جاؤ۔ حدود ِخانقاہ میں پڑے رہو۔ان شاء اللہ! چالیس دن میں نسبت مع اللہ عطا ہو جائے گی۔ اور یہ بھی فرمایا کہ قیامِ خانقاہ میں تسلسل بھی ضروری ہے۔ یہ نہیں کہ دس دن رہے ،پھر گھرچلے آئےاور پھر جاکر دس دن لگادیے۔ چار قسطوں میں چالیس دن پورے کیے۔ اس سے خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوگا۔ اگر مرغی اور انڈے میں