صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
پاس جا کر حرارت نہ حاصل کرے۔ بس تمام دینی انعامات صدق و یقین، خشیت و تقویٰ، محبتِ شدیدہ مع اﷲ کی آگ کتابوں کے نقوش سے حاصل نہیں ہو سکتی۔ خارج میں جن کے سینے اس آگ کے حامل ہیں ان کی صحبت میں رہ کر ان نعمتوں کا استفادہ کرنا ہوگا، جیسا کہ حضرت عارف رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: مہر پاکاں درمیان جاں نشاں دل مدہ اِلَّا بمہر دل خوشاں حدیثِ پاک میں ہے: اَلْمَرْءُ عَلٰی دِیْنِ خَلِیْلِہٖ؎ یعنی ہر شخص اپنے گہرے دوست کے دین پر ہوتا ہے پس کسی اہل اﷲ کو اپنا خلیل بنانا پڑے گا ورنہ تعلقِ ضعیف سے استفادہ بھی ضعیف ہوگا۔صحبتِ صالحین سے نفعِ کامل کا مدار کس چیز پر ہے صرف عبادت اور ذکر سے نفس نہیں مٹتا ورنہ شیطان کی عبادت ایک ہزار سال کی اس کے نفس کو ضرور مٹا دیتی اور حال اس کا ظاہر ہے۔ پس نفس کو مٹانے کے لیے صادقین کی معیت و صحبت بہت ضروری ہے۔ اور تعلق بھی غلامی کا ہو،محض دوستی کا نہ ہو۔ یہی بات شیطان کو حاصل نہ تھی۔ اﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: وَ اتَّبِعۡ سَبِیۡلَ مَنۡ اَنَابَ اِلَیَّ ؎ اس آیتِ شریفہ سے معلوم ہوا کہ تعلقِ اہل اﷲ سے اتباع کا مامور بہ اور نفعِ کامل کا مدار صرف اتباع پر ہے۔ اگر اتباع نہ ہو تو رسمی مریدی بھی مفید نہیں۔ پس شیخ سے محض دوستانہ تعلق بے سود ہے، غلامی کا تعلق ہونا چاہیے۔ نیز اہل اﷲ کی اولاد و اقرباء اور اہلِ محلہ کے دین سے محروم رہنے کی وجہ عدمِ اتباع ہے۔ لہٰذا ان کی محرومی پر اشکال باقی نہ رہا۔ ------------------------------