صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
مولانا فرماتے ہیں کہ لوگ ہمیں مولوی صاحب، مولوی صاحب کہتے تھے۔ لیکن شمس الدین تبریزی کی چند دن کی غلامی سے کیا ہوا؟ فرماتے ہیں ؎ مولوی ہرگز نہ شد مولائے روم تا غلام شمس تبریزی نہ شد شمس الدین تبریزی کی غلامی سے مولوی جلال الدین مولائے روم بن گیا۔آج ساری دنیا اسے مولانا روم کہتی ہے۔صحبتِ اہل اللہ سے قوتِ عمل کا حصول حضرت مولانا گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ سے جب پوچھاگیا کہ حضرت! آپ تو بہت بڑے عالم ہیں۔آپ تو بخاری پڑھاتے ہیں،آپ کیوں گئے تھے حاجی امداد اللہ صاحب کے پاس؟ فرمایا: حاجی صاحب کے پاس میں مسئلہ پوچھنے نہیں گیا تھا، بلکہ مسئلہ پر عمل کرنے میں جہاں جہاں نفس غفلت اور سستی کرتا تھا اور جہاں نفس ہم پر غالب آجاتا تھا حاجی صاحب کی برکت سے نفس کو مغلوب کرنے گئے تھے۔ ہم قوتِ عمل لینے کے لیے حاجی صاحب کے پاس گئے تھے، علم لینے نہیں گئے تھے۔نفس پر غلبہ پانے کے لیے صرف علم کافی نہیں مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ چاہے کتنے ہی بڑے مولانا بن جاؤ، اے دنیا والو! نفس سے مغلوب رہو گے جب تک کسی اللہ والے کی صحبت نہیں اٹھاؤ گے ؎ یارِ مغلوباں مشو ہیں اے غوی یارِ غالب جو کہ تاغالب شوی فرماتے ہیں: کسی اللہ والے کی صحبت اٹھاؤ ،جو اپنے نفس پر غالب ہوچکا ہے۔ اس کی برکت سے تم بھی اپنے نفس پر غالب ہوجاؤ گے اور علم پر عمل کی قوت عطا ہوجائے گی۔ اور اگر ایسے لوگوں کی صحبت میں رہو گے جو اپنے نفس سے مغلوب ہیں تو تم بھی ہمیشہ اپنی خواہشات ِنفسانیہ کے غلام رہوگے۔کیوں کہ جوشخص خود غلام ہے وہ دوسرے کو کیسے