صحبت اہل اللہ کی اہمیت اور اس کے فوائد |
ہم نوٹ : |
|
کیوں استعمال نہیں کیے گئے؟ اللہ تعالیٰ نے حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کو صحابہ کیوں فرمایا؟ تاکہ قیامت تک امت کو معلوم ہوجائے کہ دین صحبت سے پھیلا ہے۔(یہ فرماتے ہوئے حضرت مرشدی بے اختیار رونے لگے) میرے حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایاکہ لفظ صحابی اللہ تعالیٰ نے اسی لیے استعمال فرمایا۔ حضرت صدیق اکبررضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لیے نازل ہوااِذۡ یَقُوۡلُ لِصَاحِبِہٖ الخ؎حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنے ساتھیوں کو صحابی فرمایا اور امت نے بھی ان کو صحابہ کہا۔شیخ سے مناسبت ضروری ہے فرمایا: جب آپ نے تزکیہ اور شیخ کی ضرورت و اہمیت کو سمجھ لیا تو اس حقیقت پر بھی آپ کی نظر رہنی چاہیے کہ شیخ کے انتخاب میں جلدی نہ کی جائے بلکہ پہلے اس سے ربط و تعلق قائم کرکے مناسبت دیکھ لی جائے اور یہ معلوم کر لیا جائے کہ مزاج و طبیعت کی ہم آہنگی ہو سکے گی یا نہیں؟ جب اس حیثیت سے اطمینان ہو جائے تو بیعت کرےاس سے ان شاء اﷲ! بڑا فائدہ اور نفع ہوگا۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا یہی اصول تھا۔ جب تک آپ کی طبیعت سے کسی کو مناسبت نہ ہوجاتی اس وقت تک سلسلۂ بیعت میں داخل نہیں فرماتے تھے۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ جب ڈاکٹر کسی مریض اور کمزور کو خون چڑھاتا ہے تو ہر دو خون میں مناسبت دیکھ لیتا ہے۔ اس لیے کہ وہ جانتا ہےاگردونوں خون میں مناسبت نہیں ہوگی تو جسے خون چڑھایا جارہا ہے اس کے لیے ضرر و نقصان کا باعث ہوگا بلکہ زندگی بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ سوچئے !جب جسمانی زندگی کے لیے مناسبت ضروری ہے تو کیاروحانی زندگی کے لیے مناسبت کی ضرورت نہیں ہوگی؟ بلکہ سچی بات یہ ہے اس زندگی کے لیے پہلی زندگی سے کہیں زیادہ مناسبت کی ضرورت ہے۔ اس لیے ایک طالبِ حق کو لازمی طور پر اس طرف توجہ کرنی چاہیے۔ جب کوئی ایسا مناسب شیخ مل جائے گا تو دل صاف اور بے غبار ہوگا۔ ------------------------------